تارک سنت کے لیے عتاب یا عذاب کی حقیقت
ماخوذ: فتاویٰ الدین الخالص ج1ص89

سوال:

کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کو چھوڑنے والے کو صرف نبی اکرم ﷺ کی ڈانٹ ہوگی یا اسے عذاب بھی دیا جائے گا؟

جواب:

الحمد للہ، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ولا حول ولا قوة إلا باللہ۔

صاحب "السنن والمبتدعات”
(1/18)
میں ذکر کرتے ہیں کہ بعض متأخرین کا یہ کہنا ہے کہ جو شخص سنت رسول ﷺ کو ترک کر دے گا، قیامت کے دن نبی اکرم ﷺ اسے ڈانٹیں گے اور پوچھیں گے:

"تو نے میری سنت کیوں چھوڑ دی؟”

اور اس وقت وہ شخص شرمندہ ہوگا اور اس کا چہرہ اترا ہوا ہوگا۔

یہ قول اللہ پر بلا علم بات کرنے کے مترادف ہے۔ اس قسم کی باتیں بعض علما اور واعظین کی تقاریر اور دروس میں عام طور پر سننے کو ملتی ہیں، جو کہ بے بنیاد اور عجیب و غریب باتیں ہیں۔

مجھے سمجھ نہیں آتا کہ کس چیز نے انہیں نبی اکرم ﷺ کے اس فرمان سے اندھا بنا دیا ہے:

"جس نے میری سنت سے بے رغبتی کی، وہ ہم میں سے نہیں”
(بخاری)

اسی طرح ایک اور حدیث میں نبی کریم ﷺ نے فرمایا:

"میں نے سات قسم کے لوگوں پر لعنت کی ہے… اور ان میں سے ایک وہ بھی ہے جو میری سنت کو ترک کرے۔”
(طبرانی، الجامع الصغیر، اور اسے حسن قرار دیا گیا ہے)

یہ لوگ کتاب اللہ سے منہ موڑنے کی وجہ سے بہرے اور اندھے بنے ہوئے ہیں، ان کے دل اور آنکھیں حق کو دیکھنے سے قاصر ہیں۔

واللہ أعلم بالصواب۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1