سوال
بے لباس یا نجس کپڑوں میں نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
آپ کا سوال دو حصوں پر مشتمل ہے:
پہلی بات: نماز میں لباس پہننے کا حکم
◈ اگر استطاعت ہو تو نماز کے وقت مکمل لباس پہننا ضروری ہے۔
◈ کم از کم ستر ڈھانپنے والا لباس لازمی ہونا چاہئے۔
◉ مرد کے لیے ستر: ناف سے گھٹنے تک۔
◉ عورت کے لیے ستر: پورا جسم۔
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
يَا بَنِي آَدَمَ خُذُوا زِينَتَكُمْ عِنْدَ كُلِّ مَسْجِدٍ
اے بنی آدم! سجدہ کرتے ہوئے اپنی زیب و زینت کو لازم پکڑو۔
◈ اہلِ علم کا اس بات پر اجماع ہے کہ اگر کوئی شخص استطاعت کے باوجود بے لباس ہو کر نماز ادا کرے تو اس کی نماز باطل ہے۔
دوسری بات: طہارت کے بغیر نماز پڑھنے کا حکم
◈ نماز کی صحت کے لیے طہارت شرط ہے۔
◈ مسلمانوں کو یہ علم ہونا چاہئے کہ:
➊ حدثِ اصغر اور حدثِ اکبر سے پاک ہونا واجب ہے۔
➋ بغیر وضو کے نماز پڑھنا باطل ہے، خواہ بھول کر ہو یا جان بوجھ کر۔
➌ ایسی نماز کو دوبارہ پڑھنا واجب ہے۔
◈ اگر کوئی عمداً ایسا کرے تو:
➊ وہ کبیرہ گناہ اور عظیم معصیت کا مرتکب ہوتا ہے۔
توبہ کا طریقہ
◈ جو شخص بغیر طہارت نماز پڑھ لے، اسے چاہئے کہ:
➊ اللہ سے توبہ و استغفار کرے۔
➋ آئندہ ایسا نہ کرنے کا پختہ عزم کرے۔
➌ بغیر وضو پڑھی گئی نماز کو دوبارہ ادا کرے۔
◈ اللہ تعالیٰ توبہ کرنے والوں کی توبہ قبول فرمانے والا ہے۔
نتیجہ
◈ نماز میں ستر ڈھانپنا واجب ہے۔
◈ طہارت کے بغیر نماز ادا نہیں ہو سکتی۔
◈ دونوں صورتوں میں نماز باطل ہو جاتی ہے اور دوبارہ پڑھنی لازم ہے۔
هذا ما عندي والله اعلم بالصواب