بیک وقت چار سے زائد بیویاں رکھنا کیسا ہے؟
ماخوذ: فتاوی امن پوری از شیخ غلام مصطفی ظہیر امن پوری

سوال :

بیک وقت چار سے زائد بیویاں رکھنا کیسا ہے؟

جواب :

بیک وقت زیادہ سے زیادہ چار بیویاں رکھی جاسکتی ہیں، اس سے زائد رکھنا حرام اور ناجائز ہے، چار سے زائد بیویاں رکھنا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا خاصہ ہے۔
❀ فرمان باری تعالیٰ ہے:
﴿فَانْكِحُوا مَا طَابَ لَكُمْ مِنَ النِّسَاءِ مَثْنَى وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ﴾
(النساء: 3)
”جتنی عورتوں سے چاہو نکاح کرو، دو دو سے تین تین سے چار چار سے۔“
❀ حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ (774ھ) فرماتے ہیں:
أجمع المسلمون قاطبة على أن الزيادة على أربع كان من خصائص رسول الله صلى الله عليه وسلم، ولا عبرة بمخالفة الشيعة فى ذلك.
”تمام مسلمانوں کا اجماع ہے کہ (بیک وقت) چار سے زائد بیویاں رکھنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خاصہ ہے، اس حوالہ سے شیعہ کی مخالفت کا کوئی اعتبار نہیں۔“
(تحفة الطالب، ص 104)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے