سوال
بیٹے کی عدم موجودگی میں نکاح کے وقت کیا باپ بیٹے کا نائب بن کر ایجاب و قبول کر سکتا ہے، جبکہ لڑکی اور اس کا باپ بھی اس بات پر رضامند ہوں؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
◈ شریعت کے مطابق عورت کا نکاح ولی کے بغیر صحیح نہیں ہوتا۔
◈ اگر نکاح کے وقت مرد (یعنی لڑکا یا اس کا وکیل) خود موجود نہ ہو، تو اس کی طرف سے کوئی ثقہ و قابلِ اعتماد وکیل اس کا نکاح قبول کر لے، تو نکاح درست ہوگا۔
◈ اس کی دلیل ام المؤمنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کے نکاح سے بھی ملتی ہے:
❀ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کا نکاح حبشہ میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ہوا۔
❀ اس موقع پر رسول اللہ ﷺ وہاں موجود نہیں تھے۔
❀ آپ ﷺ کی طرف سے ایک وکیل نے نکاح کا ایجاب و قبول کیا۔
❀ اس واقعے سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ غیر موجود مرد کا نکاح اس کے وکیل کے ذریعے درست طور پر انجام دیا جا سکتا ہے، بشرطیکہ تمام فریقین رضامند ہوں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب