بیٹیوں کے ساتھ عظیم حسن سلوک کی جزا
مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ

«عن عائشة، انها قالت: جاءتني مسكينة تحمل ابنتين لها، فاطعمتها ثلاث تمرات، فاعطت كل واحدة منهما تمرة، ورفعت إلى فيها تمرة لتاكلها، فاستطعمتها ابنتاها، فشقت التمرة التى كانت تريد ان تاكلها بينهما، فاعجبني شانها فذكرت الذى صنعت لرسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: إن الله قد اوجب لها بها الجنة، او اعتقها بها من النار .» [صحيح، رواه مسلم 2630.]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انھوں نے کہا: میرے پاس ایک مسکین عورت اپنی دو بیٹیوں کو اٹھائے ہوے آئی۔ میں نے انھیں تین کھجوریں دیں تو اس عورت نے ان میں سے ہر ایک کو ایک ایک کھجور دی اور ایک کھجور خود کھانے کے لیے اوپر اٹھایا۔ دونوں لڑکیوں نے اس سے اس کھجور کا بھی تقاضا کیا تو اس عورت نے اس کھجور کے جسے وہ کھانا چاہتی تھی دو ٹکڑے کر کے دونوں بچیوں میں تقسیم کر دیے۔ اس کے اس عمل نے مجھے تعجب میں ڈال دیا۔ جب میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس عورت کے کارنامے کا تذکرہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بے شک اللہ نے اس عورت کے لیے اس کے اس عمل کی وجہ سے جنت واجب کر دی یا اس کو اس کی وجہ سے جہنم سے آزاد فرمادیا۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے