لڑکیوں کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آنے والے ماں باپ جنتی ہیں
◈ عن ابن عباس قال: قال رسول الله ما من رجل تدرك له ابنتان فيحسن إليهما ما صحبتاه أو صحبهما إلا أدخلتاه الجنة
”ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس آدمی کی دو بیٹیاں ہوں۔ جب تک وہ اس کے ساتھ رہتی ہیں یا وہ ان کے ساتھ رہتا ہے وہ ان کے ساتھ حسن سلوک کرتا ہے تو وہ دونوں اس کے جنت میں داخل ہونے کا سبب بن جاتی ہیں۔“
◈ عن الحسن عن الأحنف قال: دخلت على عائشة امرأة معها ابنتان لها فأعطتها ثلاث تمرات فأعطت كل واحدة منهما تمرة ثم صدعت الباقية بينهما، قالت: فأتى النبى صلى الله عليه وسلم فحدثته فقال: ما عجبك قد دخلت به الجنة
”حسن، احنف کے چا چا روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ ایک عورت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئی اور اس کے ساتھ اس کی دو بیٹیاں بھی تھیں عائشہ رضی اللہ عنہا نے اسے تین کھجوریں دیں اس نے دونوں کو ایک ایک ثابت کھجور دی اور باقی ایک کو ان کے درمیان آدھا آدھا کر کے تقسیم کر دیا۔ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم آئے تو اس نے آپ کو یہ ماجرا بیان کیا۔ آپ نے فرمایا: تو تعجب کیوں کرتی ہے ! تحقیق وہ عورت اس کھجور کی وجہ سے جنت میں داخل ہو گئی ہے۔“
صحيح ابن ماجه ، کتاب الادب، باب بر الوالد والاحسان في البنات: 3668
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
◈ من كان له ثلاث بنات يؤويهن ويكفيهن ويرحمهن فقد وجبت له الجنة البتة فقال رجل من بعض القوم واثنتين يا رسول الله؟ قال: واثنتين.
جس کی تین بیٹیاں ہوں اس نے ان کو ٹھکانہ دیا اور انہیں (اخراجات وغیرہ) سے کافی کیا اور ان پر شفقت کی تو اس کے لیے لازمی طور پر جنت واجب ہو گئی۔ قوم میں سے ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! اور دوکا (یہی حکم ہے)؟ آپ نے فرمایا: اور دوکا (بھی یہی حکم ہے)۔
[حسن] أخرجه البخاري في الأدب المفرد: 78 وابو نعيم في الحلية سلسلة الاحاديث الضعيفة ج 1 ص 585