بیٹیوں کو وراثت سے محروم کرنا: قرآن و حدیث کی روشنی میں حکم
سوال:
ایک شخص نے اپنی وفات سے پہلے اپنے بیٹوں کو یہ وصیت کی کہ جب میں فوت ہو جاؤں تو میری جائیداد میں سے میری بیٹیوں کو بھی ان کا حق ضرور دینا۔ لیکن باپ کے انتقال کے بعد اس کے بیٹے اپنی بہنوں کو ان کا حصہ نہیں دے رہے۔ قرآن و حدیث کی روشنی میں واضح کریں کہ ان بیٹوں پر کیا شرعی حکم لاگو ہوگا؟
جواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اسلامی شریعت میں وراثت کا نظام نہایت واضح اور منصفانہ ہے، جس کی وضاحت قرآن کریم اور احادیث مبارکہ میں موجود ہے۔ وراثت کے معاملے میں مرد و عورت، دونوں کو ان کا مقررہ حصہ دینے کا حکم دیا گیا ہے۔
قرآن مجید کی واضح ہدایات
مرد و عورت دونوں کا مقررہ حصہ ہے:
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿لِّلرِّجَالِ نَصِيبٞ مِّمَّا تَرَكَ ٱلۡوَٰلِدَانِ وَٱلۡأَقۡرَبُونَ وَلِلنِّسَآءِ نَصِيبٞ مِّمَّا تَرَكَ ٱلۡوَٰلِدَانِ وَٱلۡأَقۡرَبُونَ مِمَّا قَلَّ مِنۡهُ أَوۡ كَثُرَۚ نَصِيبٗا مَّفۡرُوضٗا﴾
(النساء: 7)
"مردوں کا بھی حصہ ہے اس میں جو چھوڑ مریں ماں باپ اور قرابت والے، اور عورتوں کا بھی حصہ ہے اس میں جو چھوڑ مریں ماں باپ اور قرابت والے، چاہے وہ (مال) تھوڑا ہو یا زیادہ، (یہ) حصہ مقرر کیا ہوا ہے۔”
اس آیت مبارکہ سے واضح ہوتا ہے کہ بیٹی کو بھی وراثت میں اس کا حق دینا فرض ہے، چاہے مال کم ہو یا زیادہ۔
اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کا انجام:
اللہ تعالیٰ مزید فرماتا ہے:
﴿وَمَن يَعۡصِ ٱللَّهَ وَرَسُولَهُۥ وَيَتَعَدَّ حُدُودَهُۥ يُدۡخِلۡهُ نَارًا خَٰلِدٗا فِيهَا وَلَهُۥ عَذَابٞ مُّهِينٞ﴾
(النساء: 14)
"اور جو کوئی نافرمانی کرے اللہ کی اور اس کے رسول کی، اور تجاوز کرے اللہ کی مقرر کردہ حدود سے، تو وہ اسے جہنم میں داخل کرے گا، ہمیشہ رہے گا اس میں، اور اس کے لیے رسوا کن عذاب ہے۔”
اس آیت سے ثابت ہوتا ہے کہ جو شخص اللہ تعالیٰ کے مقرر کردہ قوانین، مثلاً وراثت کے احکام کی خلاف ورزی کرے گا، اس کے لیے سخت عذاب ہے۔
موجودہ صورتحال کا شرعی تجزیہ
➊ اگر باپ نے اپنی زندگی میں بیٹوں کو واضح ہدایت دی تھی کہ بیٹیوں کو بھی ان کا شرعی حق دیا جائے، تو اس وصیت کی پابندی شرعاً ضروری ہے۔
➋ باپ کی وفات کے بعد اس کی جائیداد شرعی ورثہ میں تقسیم ہونی چاہیے، جس میں بیٹیوں کو ان کا مقررہ حصہ دیا جانا واجب ہے۔
➌ بیٹوں کا اپنی بہنوں کو وراثت سے محروم کرنا کھلی نافرمانی اور اللہ تعالیٰ کی حدوں سے تجاوز ہے، جس پر قرآن میں سخت وعید آئی ہے۔
نصیحت
ایسی آیات کو ان بیٹوں کے سامنے پڑھ کر سمجھانا چاہیے تاکہ وہ اپنی غلطی کا احساس کریں اور فوراً توبہ کر کے اپنی بہنوں کو ان کا شرعی حق ادا کریں۔
ھذا ما عندي، والله أعلم بالصواب