بیٹیوں کو دیے گئے زیور کی زکوٰۃ کا شرعی حکم
ماخوذ: فتاویٰ ارکان اسلام

زیورات کا نصاب: بیٹیوں کو دیے گئے زیور پر زکوٰۃ کا حکم

سوال:

ایک شخص کی بیٹیاں ہیں، اس نے انہیں زیور دیا۔ اگرچہ ہر ایک بیٹی کا زیور الگ الگ نصاب کو نہیں پہنچتا، لیکن سب بیٹیوں کے زیورات کا مجموعہ نصاب کے برابر یا اس سے زیادہ ہے۔ تو کیا اس صورت میں زکوٰۃ ان سب زیورات کے مجموعے پر دی جائے گی؟

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس سوال کے دو مختلف پہلو ہیں، جو اس بات پر منحصر ہیں کہ زیور کس کی ملکیت میں ہے:

➊ اگر زیور صرف عاریتاً (عارضی طور پر) بیٹیوں کو دیا گیا ہو:

◈ ایسی صورت میں زیور باپ کی ملکیت میں شمار ہوگا۔
◈ چونکہ وہ زیور اس شخص کا ہے، اس لیے:

✿ اسے تمام زیور کو جمع کرنا ہوگا،

✿ اگر وہ زیور نصاب (ساڑھے سات تولہ سونا یا اس کے برابر چاندی) کو پہنچتا ہے،

✿ تو اس شخص پر زکوٰۃ واجب ہوگی۔

➋ اگر زیور بیٹیوں کو ملکیت کے طور پر مستقل طور پر دے دیا گیا ہو:

◈ ایسی صورت میں ہر بیٹی کا زیور اس کی ذاتی ملکیت شمار ہوگا۔
◈ اس لیے:

ہر بیٹی کا زیور الگ الگ دیکھا جائے گا۔

✿ سب بیٹیوں کے زیورات کو جمع نہیں کیا جائے گا کیونکہ ہر ایک انفرادی طور پر اپنی مالکہ ہے۔

✿ اگر کسی ایک بیٹی کا زیور نصاب کو پہنچتا ہے:

❀ تو صرف اس پر زکوٰۃ واجب ہوگی۔

✿ اگر کسی کا زیور نصاب کو نہیں پہنچتا:

❀ تو اس پر زکوٰۃ واجب نہیں ہوگی۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1