سوال: میں نے اپنی وراثت اپنی ماں کو دے دی ہے تو کیا میرے خاوند کو مجھ پر اعتراض کرنے کا حق ہے؟ نیز کیا خاوند کو بیوی کے اموال اور تنخواہ میں تصرف کرنے کا حق حاصل ہے؟
جواب: بیوی اپنے مال کی مالک ہے اور اس کو اپنے مال میں تصرف کا حق ہے، وہ اس میں سے ہد یہ دے، صدقہ کرے، اپنے قرض دار کو قرضہ معاف کر دے اور اپنے قریبی یا دور کے رشتہ دار میں سے جس کے لیے چاہے قرض اور وراثت جیسے اپنے حق سے دست بردار ہو جائے، جب وہ عقلمند اور سمجھدار ہو اس کے خاوند کو اس پر اعتراض کرنے کا حق نہیں ہے۔ اور اس کا خاوند اس کی رضا کے بغیر اس کے مال میں تصرف کرنے کا بھی حق نہیں رکھتا۔ لیکن جب بیوی کوئی ایسا شغل اختیار کرے جس کی وجہ سے وہ اپنے خاوند کے کسی حق کو ادا کرنے سے قاصر ہو تو خاوند اس کو اس سے روک سکتا ہے۔ زوجین کا بیوی کی تنخواہ کو یوں تقسیم کرنا جائز ہے کہ خاوند اس سے بیوی کو نوکری کرنے کی اجازت دینے اور اس کو لانے اور لے جانے کے عوض میں اس کی تنخواہ سے کچھ لے سکتا ہے۔ [عبدالله بن عبد الرحمن الجبرين]
جواب: بیوی اپنے مال کی مالک ہے اور اس کو اپنے مال میں تصرف کا حق ہے، وہ اس میں سے ہد یہ دے، صدقہ کرے، اپنے قرض دار کو قرضہ معاف کر دے اور اپنے قریبی یا دور کے رشتہ دار میں سے جس کے لیے چاہے قرض اور وراثت جیسے اپنے حق سے دست بردار ہو جائے، جب وہ عقلمند اور سمجھدار ہو اس کے خاوند کو اس پر اعتراض کرنے کا حق نہیں ہے۔ اور اس کا خاوند اس کی رضا کے بغیر اس کے مال میں تصرف کرنے کا بھی حق نہیں رکھتا۔ لیکن جب بیوی کوئی ایسا شغل اختیار کرے جس کی وجہ سے وہ اپنے خاوند کے کسی حق کو ادا کرنے سے قاصر ہو تو خاوند اس کو اس سے روک سکتا ہے۔ زوجین کا بیوی کی تنخواہ کو یوں تقسیم کرنا جائز ہے کہ خاوند اس سے بیوی کو نوکری کرنے کی اجازت دینے اور اس کو لانے اور لے جانے کے عوض میں اس کی تنخواہ سے کچھ لے سکتا ہے۔ [عبدالله بن عبد الرحمن الجبرين]