بیوی کی وفات کے بعد اس کی بھانجی سے نکاح حدیث کی روشنی میں
یہ اقتباس شیخ مبشر احمد ربانی کی کتاب احکام و مسائل کتاب و سنت کی روشنی میں سے ماخوذ ہے۔

سوال:

جب ایک شخص کی اہلیہ وفات پا جائے تو کیا وہ اس کے بعد بیوی کی بھانجی یا بھتیجی سے نکاح کر سکتا ہے؟

جواب:

بیوی کی موجودگی میں اس کی بھابھی اور بھتیجی سے نکاح حرام ہے، البتہ عدم موجودگی میں نکاح ہو سکتا ہے، خواہ وہ عدم موجودگی بوجہ وفات ہو، یا طلاق و خلع کی صورت میں ہو۔ ایک وقت میں دونوں کو نکاح میں اکٹھا رکھنا منع ہے۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”کسی عورت سے اس کی پھوپھی اور خالہ کی موجودگی میں نکاح نہ کیا جائے۔“
(بخاری، کتاب النکاح، باب لا تنکح المرأۃ (1929)، مسلم (1408/27))
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ”میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ آپ نے دو نکاحوں سے منع کیا یعنی کہ آدمی عورت اور اس کی پھوپھی اور عورت اور اس کی خالہ کو اکٹھا رکھے۔“
(ابن ماجہ، کتاب النکاح، باب لا تنکح المرأۃ علی عمتہا ولا علی خالتہا (1930)، ابن ابی شیبہ (61414))
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے کہ کسی عورت سے اس کی پھوپھی کی موجودگی میں، یا پھوپھی سے اس کی بھتیجی کی موجودگی میں نکاح کیا جائے، اسی طرح اس بات سے بھی منع کیا کہ کسی عورت سے اس کی خالہ کی موجودگی میں، یا خالہ سے اس کی بھانجی کی موجودگی میں نکاح کیا جائے اور نہ چھوٹی کی موجودگی میں بڑی سے اور نہ بڑی کی موجودگی میں چھوٹی سے نکاح کیا جائے۔“
(ترمذی، کتاب النکاح، باب ما جاء لا تنکح المرأۃ علی عمتہا ولا علی خالتہا (1126))
یہاں چھوٹی سے مراد بھتیجی یا بھانجی ہے اور بڑی سے مراد خالہ یا پھوپھی ہے۔ امام ترمذی رحمہ اللہ اس باب میں فرماتے ہیں: ”عبد اللہ بن عباس اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے اور عام اہل علم کا اس پر عمل ہے۔“
ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے بھی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”کسی عورت کا نکاح اس کی پھوپھی اور خالہ کی موجودگی میں نہ کیا جائے۔“
(ابن ماجہ، کتاب النکاح، باب لا تنکح المرأۃ علی عمتہا ولا علی خالتہا (1931)، ابو یعلی (7225))
ان احادیث صحیحہ سے واضح ہو گیا کہ پھوپھی اور بھتیجی یا خالہ اور بھانجی ایک نکاح میں اکٹھی نہیں ہو سکتیں۔ ہاں اگر ایک فوت ہو جائے، یا طلاق ہو جائے، یا خلع لے لے اور جدائی ہو جائے تو دوسری کے ساتھ نکاح ہو سکتا ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے