بیوی کو وراثت سے محروم کرنے کی وصیت کا حکم
مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ

بیوی کو وراثت سے محروم کرنا

سوال: ایک آدمی نے وصیت لکھی: جب میں فوت ہو جاؤں تو جو ترکہ میں چھوڑوں وہ میرے حقیقی بھائیوں کا ہو گا اور میری بیوی کا وراثت میں کوئی حصہ نہیں ہوگا۔
جواب: یہ حرام کام ہے کیونکہ اس میں کچھ ورثا کے لیے وصیت ہے اور کچھ کو محروم رکھا گیا ہے اور یہ کام اللہ تعالیٰ کی حدود سے تجاوز اور چیرہ دستی ہے۔
اللہ تعالیٰ نے بیوی کا بھی حصہ رکھا ہے، اگر اس کے خاوند کی اولاد ہو تو اس کا آٹھواں حصہ ہوگا اور اگر اس کی اولاد نہ ہو تو پھر اس کا چوتھا حصہ ہو گا۔
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
”یقیناً اللہ تعالیٰ نے ہر صاحب حق کو اس کا حق دیا ہے، لہٰذا وارث کے لیے وصیت نہیں۔“ [سنن أبى داود، رقم الحديث 3565 سنن الترمذي، رقم الحديث 2120]
یہ ظالمانہ وصیت ہے اور وصیت کرنے والا گنہگار ہے، اگر وہ زندہ ہے تو اسے پھاڑ د ے اور اس کے ورثا پر لازم ہے کہ اس کا مال اللہ تعالیٰ کے مقرر کردہ ضوابط کے مطابق تقسیم کریں، بیوی کو اس کا مکمل حصہ دیں اور ان کو بھی ان کا پور ا حصہ دیں۔
[ابن عثيمين: نور على الدرب: 14/249]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے