بیوی کے ساتھ لیٹ کر روشنی میں جماع کرنے کا حکم
سوال:
کیا بیوی کے ساتھ لیٹ کر روشنی میں جماع کرنا جائز ہے؟
جواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
بیوی کے ساتھ لیٹ کر، بیٹھ کر، کھڑے ہو کر یا کسی بھی حالت میں جماع کرنا شرعاً جائز ہے۔ اسی طرح، دن کے وقت ہو یا رات کے وقت، روشنی میں ہو یا اندھیرے میں، جماع کرنے کی اجازت ہے۔ البتہ دورانِ جماع دو باتوں کا خاص خیال رکھنا ضروری ہے:
➊ دبر (جائے پاخانہ) میں جماع کرنا منع ہے
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
«مَلْعُونٌ مَنْ أَتَى امْرَأَتَهُ فِي دُبُرِهَا»
(أبو داود: 2162، صححه الشيخ الألباني في "صحيح الترغيب” 2432)
یعنی:
"جو شخص اپنی بیوی کے ساتھ دبر میں جماع کرتا ہے، وہ ملعون ہے۔”
➋ حالت حیض میں جماع کرنا حرام ہے
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿وَيَسـَٔلونَكَ عَنِ المَحيضِ ۖ قُل هُوَ أَذًى فَاعتَزِلُوا النِّساءَ فِى المَحيضِ ۖ وَلا تَقرَبوهُنَّ حَتّىٰ يَطهُرنَ ۖ فَإِذا تَطَهَّرنَ فَأْتوهُنَّ مِن حَيثُ أَمَرَكُمُ اللَّـهُ ۚ إِنَّ اللَّـهَ يُحِبُّ التَّوّٰبينَ وَيُحِبُّ المُتَطَهِّرينَ ﴿٢٢٢﴾ نِساؤُكُم حَرثٌ لَكُم فَأْتوا حَرثَكُم أَنّىٰ شِئتُم…﴿٢٢٣﴾ … سورة البقرة
ترجمہ:
"اور (اے نبی!) آپ سے حیض کے بارے میں سوال کرتے ہیں، فرما دیجئے: وہ ایک اذیت ہے، لہٰذا ایامِ حیض میں عورتوں سے علیحدہ رہو اور جب تک وہ پاک نہ ہو جائیں ان کے قریب نہ جاؤ، پھر جب وہ پاک ہو جائیں تو جس طریقہ سے اللہ نے تمہیں اجازت دی ہے، ان کے پاس آؤ۔ بے شک اللہ تعالیٰ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے۔ تمہاری عورتیں تمہاری کھیتی ہیں، پس اپنی کھیتی میں جس طرح چاہو آؤ۔”
نتیجہ:
مندرجہ بالا حدیثِ نبوی اور قرآن کریم کی آیت سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ:
❖ دبر میں جماع کرنا حرام ہے
❖ اور حالت حیض میں جماع کرنا منع ہے
ان دو حالتوں کے علاوہ شوہر اپنی بیوی کے ساتھ کسی بھی وقت، کسی بھی حالت اور روشنی یا اندھیرے میں جماع کر سکتا ہے۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب