بیوی سے جماع کے آداب اور دبر میں جماع کی شرعی حیثیت
یہ تحریر علمائے حرمین کے فتووں پر مشتمل کتاب 500 سوال و جواب برائے خواتین سے ماخوذ ہے جس کا ترجمہ حافظ عبداللہ سلیم نے کیا ہے۔

سوال:

کیا آدمی کے لیے اپنے بیوی سے پچھلی جانب سے جماع کے محل (اگلی شرمگاہ) میں جماع کرنا کسی عذر کی وجہ سے یا بغیر عذر کے جائز ہے یا جائز نہیں ہے؟

جواب:

خاوند کے لیے اپنی بیوی سے پچھلی (دبر کی)جانب سے جماع کرنا جائز ہے، بشرطیکہ جماع قبل (اگلی شرمگاہ) میں ہو نہ کہ دبر (پچھلی شرمگاہ) میں۔ اور اس کے لیے اپنی بیوی کی دبر (پچھلی شرمگاہ)میں جماع کرنا کسی بھی صورت میں جائز نہیں ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے
«نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّىٰ شِئْتُمْ وَقَدِّمُوا لِأَنْفُسِكُمْ وَاتَّقُوا اللَّهَ وَاعْلَمُوا أَنَّكُمْ مُلَاقُوهُ وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِينَ» [2-البقرة:223]
”تمھاری عورتیں تمہارے لیے کھیتی ہیں، سو اپنی کھیتی میں جس طرح چاہو آؤ، اور اپنے لیے آگے (سامان) بھیجو اور اللہ سے ڈرو اور جان لو کہ یقیناًً تم اس سے ملنے والے ہو اور ایمان والوں کو خو شخبری دے دے۔“
اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
«ملعون من أتي امرأته فى دبرها» [حسن۔ سنن أبى داود، رقم الحديث 2162]
”جس نے اپنی بیوی کی دبر (پچھلی شرمگاہ) میں جماع کیا وہ ملعون ہے۔“ و باللہ التوفیق

(محمد بن ابراہیم آل شیخ رحمہ اللہ)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے