ماخوذ : فتاوی علمیہ (توضیح الاحکام)
سوال:
لونڈی اور بیوی میں کیا فرق ہے؟ کیا بیوی کو لونڈی کہا جا سکتا ہے؟
جواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
بیوی اور لونڈی کے درمیان شریعتِ مطہرہ نے واضح فرق قائم کیا ہے۔ ان دونوں کے بعض احکام میں نمایاں فرق پایا جاتا ہے، جس کی وجہ سے بیوی کو لونڈی کہنا مناسب نہیں ہے۔ ذیل میں ان کے درمیان فرق کو واضح کیا جا رہا ہے:
بیوی اور لونڈی میں فرق:
➊ نکاح کے تقاضے:
- بیوی: بیوی سے نکاح کے لیے کچھ شرائط کا پورا ہونا لازمی ہے:
- عقد (نکاح کا معاہدہ)
- مہر (حق مہر کی ادائیگی)
- گواہان کی موجودگی
- ولی (سرپرست) کی رضامندی
- لونڈی: لونڈی کے ساتھ تعلق قائم کرنے کے لیے ان شرائط کی ضرورت نہیں ہوتی۔
➋ ایام کی تقسیم:
- بیوی: اگر ایک شخص کی ایک سے زائد بیویاں ہوں تو ان کے درمیان راتوں کی تقسیم ضروری ہوتی ہے تاکہ انصاف قائم رہے۔
- لونڈی: لونڈی کے معاملے میں ایسی تقسیم ضروری نہیں ہے۔ مالک جب چاہے اس سے تعلق قائم کر سکتا ہے۔
➌ عزل (ہمبستری کے دوران انزال سے پہلے خارج ہو جانا):
- بیوی: بیوی سے تعلق قائم کرتے وقت اگر مرد عزل کرنا چاہے تو اس کے لیے بیوی کی اجازت ضروری ہے۔
- لونڈی: لونڈی کے معاملے میں مالک کو اس کی اجازت کے بغیر عزل کرنے کی اجازت ہے۔
➍ وراثت:
- بیوی: بیوی اپنے شوہر کی وارث بنتی ہے۔ شوہر کے انتقال کے بعد اسے اس کے مال میں سے حصہ ملتا ہے۔
- لونڈی: لونڈی اپنے مالک کی وارث نہیں بنتی، اس کا تعلق صرف ملکیت پر مبنی ہوتا ہے۔
نتیجہ:
بیوی کو لونڈی کہنا نہ شرعاً درست ہے اور نہ اخلاقاً مناسب۔
- بیوی کا لفظ عزت، محبت اور احترام کا مظہر ہے۔
- لونڈی کا لفظ غلامی اور ذلت کی طرف اشارہ کرتا ہے۔
لہٰذا بیوی کو عزت و وقار کے ساتھ اسی کے مناسب الفاظ سے پکارنا چاہیے، اور لونڈی کا لفظ استعمال کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب