سوال
کیافرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ میں کہ بنام حاجی اللہ بخش فوت ہوگیا جس نے وارث چھوڑے:
◄ ایک بیوی
◄ 3 بیٹیاں
◄ 4 بیٹے: محمد بچل، شفیع محمد، علی محمد، ولی محمد
بتائیں کہ شریعتِ محمدی کے مطابق ہر ایک کو کتنا حصہ ملے گا؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
سب سے پہلے یہ بات معلوم ہونی چاہیے کہ جب کوئی شخص وفات پا جائے تو اس کی ترکہ (ملکیت) میں سے درج ذیل مراحل سے گزرا جائے گا:
➊ کفن دفن کا خرچ نکالا جائے گا۔
➋ اگر مرحوم پر کوئی قرضہ ہے تو وہ ادا کیا جائے گا۔
➌ اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہے تو وہ مال کے تیسرے حصے تک پوری کی جائے گی۔
➍ ان مراحل کے بعد باقی ماندہ رقم اور ملکیت کو ایک روپیہ قرار دے کر تقسیم کی جائے گی۔
تقسیم کا طریقہ
مرحوم: حاجی اللہ بخش
ملکیت: 1 روپیہ
وارث | پائیوں | آنے |
---|---|---|
بیوی | 00 | 2 |
بیٹی | 03 | 1 |
بیٹی | 03 | 1 |
بیٹی | 03 | 1 |
بیٹا بچل | 06 | 2 |
شفیع محمد | 06 | 2 |
علی محمد | 06 | 2 |
ولی محمد | 06 | 2 |
باقی 3 پائیوں کو 11 حصوں میں تقسیم کیا جائے گا:
◄ ہر بیٹے کو 2 حصے
◄ ہر بیٹی کو 1 حصہ
قرآنی دلائل
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿فَإِن كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ﴾
اور دوسرا فرمان:
﴿لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ﴾
جدید اعشاریہ نظامِ تقسیم
کل ملکیت: 100
◄ بیوی = 12.5 (1/8)
◄ 4 بیٹے (عصبہ) = 63.630 → فی کس 15.909
◄ 3 بیٹیاں (عصبہ) = 23.683 → فی کس 7.954
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب