سوال:
کیا کسی آیت یا حدیث میں یہ بات موجود ہے کہ بیوہ عورت کا نکاح جلدی کر دینا چاہیے یا بیوہ عورت سے نکاح کرنا عظیم سنت ہے؟ کتاب و سنت کی رو سے توضیح مطلوب ہے۔
جواب:
کتاب و سنت کی کئی ایک نصوص میں نکاح کی ترغیب دی گئی ہے، جن میں بیوہ کی قید نہیں ہے، بلکہ کنواری لڑکی سے نکاح کرنا زیادہ پسند کیا گیا ہے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
﴿وَأَنْكِحُوا الْأَيَامَى مِنْكُمْ﴾ (النور: 32)
”تم میں سے جو بغیر نکاح کے ہوں ان کے نکاح کر دو۔“
اس آیت کریمہ میں ”ایامی“ جمع کا صیغہ ہے، جس کا واحد ”ایم“ ہے، اس میں ہر وہ عورت شامل ہے جس کے پاس شوہر نہ ہو، خواہ وہ کنواری ہو یا بیوہ و مطلقہ، اسی طرح ہر وہ مرد جس کے پاس عورت نہ ہو۔ امام ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
”ایامی ایم کی جمع ہے اور اس عورت کو کہا جاتا ہے جس کا شوہر نہ ہو اور اس مرد کو کہا جاتا ہے جس کی بیوی نہ ہو، خواہ انہوں نے شادی کی ہو اور جدائی ہو گئی ہو، یا ان میں سے کسی نے شادی ہی نہ کی ہو۔ اسے جوہری نے اہل لغت سے بیان کیا ہے۔“
(المصباح المنیر (ص 94))
مزید حوالہ جات کے لیے ملاحظہ ہو النہایہ، معجم مقاییس اللغہ، مجمع بحار الانوار الغریبین اور لسان العرب۔ عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”اے نوجوانو کی جماعت! تم میں سے جو شخص اسباب نکاح کی طاقت رکھتا ہو وہ نکاح کرے، اس لیے کہ نکاح نگاہ کو زیادہ نیچے کرنے والا اور شرمگاہ کی بہت حفاظت کرنے والا ہے اور جسے طاقت نہ ہو وہ روزہ رکھے، یہ اس کی خواہشات کو توڑنے والا ہے۔“
(بخاری، کتاب النکاح، باب قول النبی (5065)، صحیح مسلم (1400))
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”تین آدمیوں کی مدد کرنا اللہ کے ذمے ہے، ایک نکاح کرنے والا جو عفت و پاکدامنی کا ارادہ رکھتا ہے اور دوسرا مکاتب غلام جو ادائیگی چاہتا ہے اور تیسرا مجاہد فی سبیل اللہ۔“
(مسند احمد (137/2، ج 9629)، نسائی (3122، 3220)، ابن ماجہ (2518))
اس سے معلوم ہوا کہ شریعت نکاح کی ترغیب دلاتی ہے، جس بھی مومنہ عورت سے نکاح ممکن ہو، کر سکتے ہیں۔ کنواری لڑکی سے نکاح کی ترغیب کے متعلق صحیح حدیث میں ہے کہ جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما نے جب ایک بیوہ عورت سے شادی کی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں کہا: ”تم نے کنواری لڑکی سے شادی کیوں نہیں کی کہ تم اس سے کھیلتے اور وہ تم سے کھیلتی۔“
(صحیح البخاری، کتاب النکاح، باب تزویج الثیّب (5089))
ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ”اس حدیث میں کنواری کے ساتھ نکاح کرنے کی ترغیب ہے۔“
(فتح الباری: 123/9)
معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے امت کو کنواری لڑکیوں سے شادی کرنے کی طرف توجہ دلائی ہے، نومولود آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے شادی کی، جو کنواری تھیں، باقی تمام بیویاں بیوہ تھیں اور آپ نے بیواؤں سے شادیاں اشاعت اسلام کے لیے کیں۔