سوال:
بین کرنا شرعاً کیسا ہے؟
جواب:
بین اور نوحہ بالا اجماع حرام اور کبیرہ گناہ ہے۔
❀ حافظ نووی رحمہ اللہ (676ھ) فرماتے ہیں:
أجمعت الأمة على تحريم النياحة على الميت والدعاء بدعوى الجاهلية، والدعاء بالويل والشبور عند المصيبة
امت کا اجماع ہے کہ میت پر نوحہ و بین کرنا، زمانہ جاہلیت کے کلمات کہنا اور مصیبت کے وقت ہلاکت اور تباہی و بربادی کی دعا کرنا حرام ہے۔
(الأذكار، ص 146)
❀ نیز فرماتے ہیں:
كل هذا حرام باتفاق العلماء
(بال بکھیرنا، چہرے پر مارنا، رخسار نوچ کر زخمی کر لینا، واویلا کرنا اور ہلاکت وغیرہ کی دعائیں کرنا) سب کام بالاتفاق حرام ہیں۔
(الأذكار، ص 147)
سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
ليس منا من لطم الخدود، وشق الجيوب، ودعا بدعوى الجاهلية
رخسار پیٹنے والا، گریبان چاک کرنے والا اور جاہلیت کی پکار پکارنے والا، ہم میں سے نہیں۔
(صحیح البخاری: 1294)
❀ سیدنا ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
إن رسول الله صلى الله عليه وسلم برئ من الصالقة والحالقة والشاقة
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صالقہ، حالقہ اور شاقہ سے اعلان براءت کیا ہے۔
(صحیح البخاری: 1296)
صالقہ وہ عورت جو نوحہ خوانی اور بین کرے۔
حالقہ مصیبت کے وقت سر منڈوانے والی۔
شاقہ مصیبت کے وقت اپنا کپڑا یا گریبان چاک کرنے والی۔