بین کرنا شرعاً کیسا ہے؟
ماخوذ: فتاوی امن پوری از شیخ غلام مصطفی ظہیر امن پوری

سوال:

بین کرنا شرعاً کیسا ہے؟

جواب:

بین اور نوحہ بالا اجماع حرام اور کبیرہ گناہ ہے۔
❀ حافظ نووی رحمہ اللہ (676ھ) فرماتے ہیں:
أجمعت الأمة على تحريم النياحة على الميت والدعاء بدعوى الجاهلية، والدعاء بالويل والشبور عند المصيبة
امت کا اجماع ہے کہ میت پر نوحہ و بین کرنا، زمانہ جاہلیت کے کلمات کہنا اور مصیبت کے وقت ہلاکت اور تباہی و بربادی کی دعا کرنا حرام ہے۔
(الأذكار، ص 146)
❀ نیز فرماتے ہیں:
كل هذا حرام باتفاق العلماء
(بال بکھیرنا، چہرے پر مارنا، رخسار نوچ کر زخمی کر لینا، واویلا کرنا اور ہلاکت وغیرہ کی دعائیں کرنا) سب کام بالاتفاق حرام ہیں۔
(الأذكار، ص 147)
سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
ليس منا من لطم الخدود، وشق الجيوب، ودعا بدعوى الجاهلية
رخسار پیٹنے والا، گریبان چاک کرنے والا اور جاہلیت کی پکار پکارنے والا، ہم میں سے نہیں۔
(صحیح البخاری: 1294)
❀ سیدنا ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
إن رسول الله صلى الله عليه وسلم برئ من الصالقة والحالقة والشاقة
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صالقہ، حالقہ اور شاقہ سے اعلان براءت کیا ہے۔
(صحیح البخاری: 1296)
صالقہ وہ عورت جو نوحہ خوانی اور بین کرے۔
حالقہ مصیبت کے وقت سر منڈوانے والی۔
شاقہ مصیبت کے وقت اپنا کپڑا یا گریبان چاک کرنے والی۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے