ماخوذ : فتاویٰ محمدیہ، ج1، ص667
سوال
بنک کی نوکری کا شریعت میں کیا حکم ہے؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
بنک کی ملازمت بالکل ناجائز ہے۔ احادیث کی کتابوں میں واضح طور پر بنک کی نوکری کو حرام اور ناجائز قرار دیا گیا ہے۔
حدیث مبارکہ
جامع ترمذی، کتاب البیوع، باب الربا میں حدیث موجود ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
لعن الله اكل الربا وموكله وشاهديه و كاتبيه
(تحفة الاحوذى شرح ترمذى ج2ص 226)
وضاحت
اس حدیث مبارکہ سے معلوم ہوتا ہے کہ:
◈ سود کھانے والا
◈ سود کھلانے والا
◈ سود کے معاملے میں گواہ بننے والا
◈ اور سود کا معاملہ لکھنے والا (جیسے کلرک، منیجر، خازن وغیرہ)
سب اللہ تعالیٰ کی لعنت کے مستحق ہیں۔
لہٰذا اس سے یہ بات بالکل واضح ہوگئی کہ موجودہ دور کے بنکوں میں ہر طرح کی نوکری کرنا:
❀ حرام ہے
❀ سخت گناہ ہے
❀ اور لعنتی عمل ہے
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب