بینک کو ہنڈی (بل آف ایکسچینج) بیچنے کا شرعی حکم
مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ

بنک کو ہنڈی (بل آف ایکسچینج) بیچنا

ہنڈی (بل آف ایکسچینج) زر اعتباری کی ایک قسم ہے، جس کا مطلب ہے کوئی آدمی کسی تاجر سے کوئی سامان ادھار خریدتا ہے، وہ تاجر اس کو بل بنا کر دیتا ہے جس میں رقم کی تفصیل اور ادا کرنے کا وقت درج ہوتا ہے، خریدار اس پر اپنے دستخط کر دیتا ہے اور اس پر ٹکٹ لگائی جاتی ہے، اس کی حیثیت قانونی ہو جاتی ہے، یہ بیچنے والا (تاجر) اس بل کو بطور کرنسی استعمال کر سکتا ہے، اگر اس کو پیسوں کی فورأ ضرورت پیش آجائے تو وہ یہ بل بنک میں پیش کر کے رقم حاصل کر سکتا ہے، بنک اس میں سے کچھ کٹوتی کر لیتا ہے، اس عمل کو ہنڈی کو بٹا لگانا کہا جاتا ہے۔
بنک کو اس نفع کے عوض ہنڈی بیچنا جو نفع بائع بنک کو اس رقم کے مقابلے میں دیتا ہے جو رقم بنک اس بائع کو اس بل کی رقم ادا کرنے کی صورت میں دیتا ہے، پھر بنک سامان کے خریدار سے بل کے مطابق رقم وصول کرتا ہے، یہ حرام ہے کیونکہ یہ صریحا سود ہے۔
[اللجنة الدائمة: 16576]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے