بیماری کا جھوٹا بہانہ بنا کر گواہی دینے کا شرعی حکم
مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ

کام سے غیر حاضر ہونے کا بہانہ ثابت کرنے کے لیے بیماری کی جھوٹی گواہی گھٹرنے کا حکم

ان گواہوں کا حکم یہ ہے کہ یہ حرام ہیں، کیونکہ یہ جھوٹ اور جعل سازی ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
«فَاجْتَنِبُوا الرِّجْسَ مِنَ الْأَوْثَانِ وَاجْتَنِبُوا قَوْلَ الزُّورِ» [الحج: 30]
’’ پس بتوں کی گندگی سے بچو اور جھوٹی بات سے بچو۔
فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے:
”کیا میں تمہیں کبیرہ گناہوں کی خبر نہ دوں؟ وہ تین ہیں: اللہ کے ساتھ شرک کرنا اور والدین کی نافرمانی کرنا۔“
آپ صلی اللہ علیہ وسلم ٹیک لگائے ہوئے تھے، پھر سیدھے ہو کر بیٹھ گئے اور فرمایا:
”یاد رہے جھوٹی بات، یا د رہے جھوٹی گواہی۔“
آپ مسلسل تکرار کرتے رہے حتی کہ ہم نے کہا کاش ! آپ خاموش ہو جائیں ! [صحيح البخاري، رقم الحديث 5976 صحيح مسلم 87/143]
[اللجنة الدائمة: 3577]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1