بیماری پر صبر اور مریض کی عیادت کے فضائل و احکام
مرتب کردہ: محمد ندیم ظہیر بلوچ

بسمِ اللہِ الرَّحمٰنِ الرَّحیم

1 = جو شخص بیمار ہو اس کو کبھی گھبرانا نہیں چاہیے۔
2 = مریض کی عیادت کرنا مسلمان کے لیے باعثِ اجر ہے۔
3 = عیادت کرتے وقت چند آداب کو ملحوظِ خاطر رکھنا چاہیے۔

نیک بندے کبھی بیماری آنے پر گھبراتے نہیں بلکہ وہ خوش ہوتے ہیں اس پر ملنے والے بدلے کی وجہ سے۔

حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے جبکہ آپ کو بخار تھا اور آپ ایک چادر اوڑھے ہوئے تھے۔ انہوں نے چادر کے اوپر سے ہاتھ آپ پر رکھا تو اس کے اوپر سے بھی حرارت محسوس کی تو عرض کیا: اے اللہ کے رسول! آپ کو کس قدر شدید بخار ہے؟

رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ہم پر آزمائشیں اسی طرح سخت آتی ہیں اور ہمارے لیے اجر بھی دگنا ہے۔‘‘

انہوں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! سب سے زیادہ سخت آزمائشیں کن لوگوں پر آتی ہیں؟
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’انبیاء علیہم السلام پر، پھر نیک لوگوں پر۔
ان میں سے کسی کو اس قدر تنگ دستی کی آزمائش میں ڈالا جاتا کہ اس کے پاس ایک عبا کے سوا کچھ نہیں ہوتا تھا جسے وہ پھاڑ کر پہن لیتے تھے۔
اور انہیں جوؤں اور پسوؤں کے ساتھ آزمائش میں ڈالا جاتا یہاں تک وہ انہیں مار ڈالتیں۔
وہ آزمائش سے اتنے خوش ہوتے تھے جتنے تم عطیہ ملنے سے خوش ہوتے ہو۔‘‘

صحیح الادب المفرد، حدیث نمبر 510

بیماری مومن کے گناہوں کو صاف کرتی ہے

عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((إِذَا اشْتَكَى الْمُؤْمِنُ أَخْلَصَهُ اللَّهُ كَمَا يُخَلِّصُ الْكِيرُ خَبَثَ الْحَدِيدِ))

سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جب مومن بیمار ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے گناہوں سے اس طرح پاک کر دیتا ہے جیسے بھٹی لوہے کا میل کچیل صاف کر دیتی ہے۔‘‘

صحيح الأدب المفرد، حدیث 497

بیماری میں فوت ہونے والا — بخشا ہوا

 جو شخص بیماری کی حالت میں فوت ہو گیا اللہ تعالیٰ اس کے تمام گناہوں کو معاف فرما دیں گے۔

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

’’مومن مرد اور مومن عورت کو تکلیف پہنچتی رہتی ہے، اس کے جسم میں، اس کے اہل و عیال میں اور مال میں، یہاں تک کہ جب وہ اللہ تعالیٰ سے ملتا ہے تو اس پر کوئی گناہ نہیں ہوتا۔‘‘

الادب المفرد، حدیث 494
امام البانی رحمہ اللہ نے حدیث کو صحیح قرار دیا۔

بیماری پر صبر کرنے والے کے لیے جنت

جو شخص بیماری پر صبر کرتا ہے اللہ تبارک و تعالیٰ اسے جنت میں داخل کریں گے۔

عطاء بن ابی رباح رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے مجھ سے فرمایا:کیا میں تمہیں ایک جنتی عورت دکھاؤں؟ میں نے عرض کیا:کیوں نہیں۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا:یہ سیاہ فام عورت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا:مجھے بے ہوشی کا دورہ پڑتا ہے اور میں بے لباس ہو جاتی ہوں، لہٰذا میرے لیے اللہ تعالیٰ سے دعا کریں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اگر تم چاہو تو صبر کرو، اس کے بدلے میں تیرے لیے جنت ہے اور اگر چاہو تو اللہ تعالیٰ سے تمہارے لیے عافیت کی دعا کرتا ہوں۔‘‘ اس نے عرض کیا:میں صبر کرتی ہوں، پھر کہا:میرے کپڑے اتر جاتے ہیں، لہٰذا للہ سے دعا فرمائیں کہ کپڑے نہ اترا کریں تو آپ نے اس کے لیے یہ دعا فرمائی۔

صحیح بخاری، صحیح مسلم

الادب المفرد، حدیث 505–502

بخار — ہر جوڑ کے بدلے اجر

جب مومن کسی بیماری میں مبتلا ہوتا ہے اور صبر کرتا ہے تو اللہ اجر دیتا ہے، مگر زیادہ تر اللہ تعالیٰ مومن بندوں کو بخار کی بیماری میں مبتلا کرتے ہیں کیونکہ وہ ہر جوڑ میں داخل ہوتی ہے۔

وَعَنْ عَطَاءٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: مَا مِنْ مَرَضٍ يُصِيبُنِي أَحَبَّ إِلَيَّ مِنَ الْحُمَّى، لِأَنَّهَا تَدْخُلُ فِي كُلِّ عُضْوٍ مِنِّي، وَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُعْطِي كُلَّ عُضْوٍ قِسْطَهُ مِنَ الْأَجْرِ "

’’بخار مجھے محبوب ہے کیونکہ وہ جسم کے ہر عضو میں داخل ہوتی ہے، اور اللہ تعالیٰ ہر عضو کو اس کے حصے کا اجر دیتا ہے۔‘‘

صحیح اسنادہ، الأدب المفرد حدیث 503

 حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بخار نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا:آپ مجھے ان لوگوں کی طرف بھیجیں جن سے آپ کو بہت زیادہ تعلق ہے۔ آپ نے اسے انصار کے پاس بھیج دیا۔ ان پر بخار چھ دن اور چھ راتیں رہا۔ یہ تکلیف انہیں بہت گراں گزری تو آپ ان کے گھروں میں تشریف لے گئے۔ انہوں نے آپ سے شکایت کی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے گھر گھر جاکر ان کے لیے عافیت کی دعا کی۔ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم واپس تشریف لائے تو ان کی ایک عورت آپ کے پیچھے آئی اور عرض کیا:اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث کیا! یقیناً میں بھی انصار سے ہوں۔ میرا باپ بھی انصاری ہی ہے، لہٰذا میرے لیے بھی دعا کریں جس طرح آپ نے انصار کے لیے دعا کی ہے۔ آپ نے فرمایا:’’توکیا چاہتی ہے:اگر تو چاہتی ہے تو میں اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ہوں کہ تجھے عافیت دے اور اگر تو چاہے تو صبر کر اور تیرے لیے جنت ہے۔‘‘ اس نے عرض کیا:بلکہ میں صبر کروں گی اور جنت میں داخلے کو خطرے میں نہیں ڈالوں گی۔

الادب المفرد، حدیث 502
البانی رحمہ اللہ نے حدیث کو صحیح قرار دیا۔

مریض کی عیادت کے فضائل

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ” ثَلَاثٌ كُلُّهُنَّ حَقٌّ عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ: عِيَادَةُ الْمَرِيضِ، وَشُهُودُ الْجَنَازَةِ، وَتَشْمِيتُ الْعَاطِسِ إِذَا حَمِدَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ "

ترجمہ
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’تین چیزیں ہر مسلمان پر لازم ہیں:مریض کی عیادت کرنا، جنازے میں حاضر ہونا اور چھینکنے والا جب الحمد للہ کہے تو اس کا جواب دینا۔‘‘

صحیح الأدب المفرد، حدیث 519

عیادت کرنے والے پر اللہ کی رحمت — فرشتوں کی دعا

علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”جو شخص اپنے مسلمان بھائی کی عیادت کے لیے آئے وہ جنت کے کھجور کے باغ میں چل رہا ہے یہاں تک کہ وہ بیٹھ جائے، جب بیٹھ جائے، تو رحمت اسے ڈھانپ لیتی ہے، اگر صبح کے وقت عیادت کے لیے گیا ہو تو ستر ہزار فرشتے شام تک اس کے لیے دعا کرتے ہیں، اور اگر شام کا وقت ہو تو ستر ہزار فرشتے صبح تک اس کے لیے دعا کرتے ہیں“۔

تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10211، ومصباح الزجاجة: 511)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الجنائز 7 (3098، 3099)، سنن الترمذی/الجنائز 2 (969)، مسند احمد (1/97، 120) (صحیح)» ‏‏‏‏

ابوبکر بن حزم، محمد بن منکدر اور مسجد کے کچھ نمازیوں نے عمر بن حکم بن رافع انصاری رحمہ اللہ کی عیادت کی تو انہوں نے عمر سے کہا:اے ابو حفص ہمیں کوئی حدیث سنائیں۔ انہوں نے کہا:میں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے کہا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:’’جس نے کسی مریض کی تیمار داری کی وہ رحمت میں پوری طرح گھس گیا یہاں تک کہ جب مریض کے پاس بیٹھ گیا تو گویا اس نے رحمت میں مستقل قرار پکڑ لیا۔‘‘

الادب المفرد، حدیث 522

عیادت کرنے والا جنت میں گھر بناتا ہے

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جب آدمی اپنے بھائی کی تیمار داری کرتا ہے یا اس سے ملاقات کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس سے فرماتا ہے:تو بہت اچھے حال میں ہے اور تیرا چلنا اچھا ہے اور تونے جنت میں گھر بنا لیا ہے۔‘‘

صحیح الأدب المفرد، حدیث 345

مریض کی عیادت کے آداب

مریض کو تسلّی دینا

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دیہاتی کی عیادت کرنے کے لیے اس کے ہاں تشریف لے گئے تو آپ نے فرمایا:’’تجھے کوئی حرج اور ڈر نہیں، یہ بیماری گناہوں سے پاک کرنے والی ہے، ان شاء اللہ‘‘
صحیح
الادب المفرد حدیث نمبر 514

مریض کی عیادت کرتے وقت ان کی عورتوں کی طرف اور ان کی چیزوں کی طرف نہ دیکھیں

عبدالہ بن ابی ہذیل رحمہ اللہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ایک مریض کی عیادت کے لیے تشریف لے گئے تو ان کے ساتھ دیگر لوگ بھی تھے۔ گھر میں ایک خاتون بھی تھی تو ان میں سے ایک آدمی اس عورت کی طرف دیکھنے لگا۔ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے اس سے فرمایا:اگر تیری آنکھ پھٹ کر ختم ہو جاتی تو یہ تیرے لیے اس نظر بازی سے زیادہ اچھا تھا۔
اسنادہ صحیح الادب المفرد حدیث نمبر 531

کیا غیر محرم مرد بیمار عورت کی عیادت کر سکتا ہے، غیر محرم عورت بیمار مرد کی عادت کر سکتی ہے ؟

حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ام السائب رضی اللہ عنہا کے ہاں تشریف لے گئے تو وہ کانپ رہی تھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا:’’تمہیں کیا ہوا؟‘‘ انہوں نے عرض کیا:بخار ہے، اللہ اسے رسوا کرے۔ یہ سن کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’چپ رہو، بخار کو برا بھلا مت کہو کیونکہ یہ مومن کے گناہوں کو اسی طرح ختم کر دیتا ہے جس بھٹی لوہے کا میل کچیل ختم کر دیتی ہے۔‘‘

صحیح مسلم، الأدب المفرد حدیث 516

مریض کے لیے شفا کی دعا کرنا

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا عَادَ الْمَرِيضَ جَلَسَ عِنْدَ رَأْسِهِ، ثُمَّ قَالَ سَبْعَ مِرَارٍ: ((أَسْأَلُ اللَّهَ الْعَظِيمَ، رَبَّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ، أَنْ يَشْفِيكَ)) ، فَإِنْ كَانَ فِي أَجَلِهِ تَأْخِيرٌ عُوفِيَ مِنْ وَجَعِهِ
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی بیمار کی تیمار داری کرتے تو اس کے سر کے پاس بیٹھ جاتے، پھر سات مرتبہ یہ دعا پڑھتے:أسأل اللّٰه العظیم….’’میں عظمتوں والے اللہ، عرش عظیم کے رب سے سوال کرتا ہوں کہ وہ تجھے شفا دے‘‘۔ اگر اس کی موت میں تاخیر ہوتی تو اس بیماری سے وہ شفایاب ہو جاتا۔

الادب المفرد، حدیث 514

 

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے