بیماری میں وضو ٹوٹنے پر نمازوں کے جمع کا حکم

حالتِ بیماری میں وضو بار بار ٹوٹنے کی صورت میں نمازوں کے جمع کرنے کا حکم

سوال:

اگر کسی شخص کی بیماری کی حالت میں وضو بار بار ٹوٹتا ہو تو کیا وہ فجر کے علاوہ دن اور رات کی دو دو نمازوں کو جمع کر سکتا ہے؟ جمع تقدیم یا تاخیر؟ اور کیا دونوں نمازوں کے لیے ایک وضو کافی ہو گا یا ہر نماز کے لیے الگ الگ وضو کرنا ہو گا؟

جواب از فضیلۃ الباحث داؤد اسماعیل حفظہ اللہ

وضو کا بار بار ٹوٹنا ایسا عذر نہیں ہے کہ اس کی بنیاد پر دو نمازوں کو جمع کیا جائے۔

اصل حکم یہی ہے کہ ہر نماز کو اس کے مقررہ وقت پر ادا کیا جائے۔

البتہ اگر بیماری کی نوعیت ایسی ہو کہ نماز کو اس کے وقت پر پڑھنا مشقت کا باعث ہو، تو مریض نمازوں کو جمع کر سکتا ہے۔

وضاحت:

نمازوں کے جمع کرنے کی اجازت صرف ضرورت اور مشقت کی صورت میں ہے، نہ کہ محض وضو کے بار بار ٹوٹنے کی بنیاد پر۔

اس لیے اگر مریض کی حالت واقعی ایسی ہو کہ وضو برقرار رکھنا انتہائی مشکل ہو اور وقت پر نماز پڑھنا ممکن نہ ہو، تب جمع تقدیم یا جمع تاخیر کی اجازت دی جا سکتی ہے۔

وضو کی حالت:

اگر مریض نمازوں کو جمع کر رہا ہو اور دونوں نمازیں ایک ہی وضو سے ادا کر سکتا ہو (یعنی وضو درمیان میں نہ ٹوٹے) تو ایک وضو کافی ہے۔

لیکن اگر وضو ٹوٹ جائے تو پھر ہر نماز کے لیے الگ وضو کرنا ہو گا۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1