بیع میں دھوکہ دہی سے بچاؤ اور تلقیِ جلب کی ممانعت
تحریر: عمران ایوب لاہوری

اسے بھی اختیار ہے جسے دھوکہ دیا گیا ہو یا جس نے بازار پہنچنے سے پہلے ہی مال فروخت کر دیا ہو
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک آدمی نے ذکر کیا کہ اسے بیع میں عام طور پر دھوکہ دیا جاتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
إذا بايعت فقل: لا خلابة
”سودا کرتے وقت کہہ دیا کرو کہ کوئی فریب و دھوکہ نہیں ہو گا ۔“
[بخاري: 2117 ، كتاب البيوع: باب ما يكره من الخداع فى البيع ، مسلم: 1533 ، ابو داود: 3500 ، نسائي: 4484 ، بيهقي: 273/5 ، شرح السنة: 46/8 ، دارقطني: 54/3 ، حاكم: 22/2]
اور اگر اسے دھوکہ دے دیا گیا تو یقیناً اختیار ثابت ہو جائے گا۔ جس روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے تین دن کا اختیار دیا تھا حافظ بوصیریؒ نے اسے ضعیف کہا ہے۔
[مصباح الزجاجة: 22/2]
➊ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لا تلـقـوا الـجلب فمن تلقي فاشترى منه فإذا أتى سيده السوق فهو بالخيار
باہر سے شہر میں غلہ لانے والوں کو آ گے جا کر نہ ملو۔ جس کسی سے راستے ہی میں ملاقات کر کے اس کا سامان خرید لیا گیا تو منڈی میں پہنچنے کے بعد مال کے مالک کو اختیار ہے (چاہے سودا باقی رکھے اور چاہے تو منسوخ کر دے)۔“
[مسلم: 1519 ، كتاب البيوع: باب تحريم تلقى الجلب]
مذکورہ حدیث کا ظاہری مفہوم یہ ہے کہ اگرچہ ملنے والا بازار کی قیمت کے مطابق ہی خریدے تب بھی اختیار ثابت ہو جائے گا۔
[سبل السلام: 1084/3]
➋ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ :
كنا نتلقى الركبان فنشتري منهم الطعام فنهانا رسول الله أن نبيعه حتى يبلغ به سوق الطعام
”ہم قافلوں کو جا کر ملتے اور ان سے (راستے ہی میں) غلہ خرید لیتے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ان سے بیع کرنے سے منع فرما دیا حتی کہ وہ اسے لے کر غلے کے بازار میں پہنچ جائیں ۔“
[بخاري: 2166 ، مسلم: 1517 ، ابو داود: 3436 ، نسائي: 4498 ، ابن ماجة: 2179]
راستے میں ملنے کی صورت یہ ہے کہ شہری آدمی بدوی کو شہر کی منڈی یا مارکیٹ میں پہنچنے سے پہلے پہلے راستے میں ہی جا ملے تا کہ بھاؤ کے متعلق غلط بیانی کر کے اس سے سامان سستے داموں خرید لے اور اس کی اصل قیمت سے کم قیمت پر اس سے حاصل کر لے ۔ منع کرنے سے مقصود یہ ہے کہ فروخت کرنے والا دھوکہ دہی اور ضرر رسانی سے بچ جائے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے