بیع عینہ اور جہاد ترک کرنے پر وعید کا مفہوم
مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ

ایک حدیث کا مطلب

سوال: ”اس حدیث پاک سے کیا مراد ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم بیع عینہ کرو گے، گائیوں کی دمیں پکڑ لوگے، کھیتی باڑی پر خوش رہو گے اور جہاد چھوڑ دو گئے تو اللہ تعالیٰ تم پر ذلت مسلط کر دے گا تاکہ تم اپنے دین کی طرف لوٹ نہ آؤ۔“
جواب: اس حدیث کو امام احمد اور امام ابوداو د نے نقل کیا ہے جبکہ یہ الفاظ ابو داود کے ہیں۔ بیع عینہ سے یہ مراد ہے کہ آدمی کسی انسان کو کوئی چیز ادھار بیچے، پھر وہ چیز خریدار کو دے دے، اس کے بعد قیمت لینے سے پہلے اسی خریدار سے وہی چیز اس سے کم قیمت پر نقد خر ید لے۔
گائے کی دم پکڑنے اور کھیتی باڑی پر راضی رہنے کا مطلب ہے کہ آدمی کھیتی باڑی میں مشغول ہو جائے، اس کھیتی باڑی میں مشغولیت کو اس زمانے پر بھی محمول کیا جا سکتا ہے جس میں جہاد کرنا ضروری ہو اور جہاد چھوڑ دینے سے مراد ہے کہ ایسے دشمنوں کے خلاف جہاد ترک کر دیناجن کے خلاف جہاد کرنا متعین اور فرض ہو جائے اور ذلت کا مطلب ہے، رسوائی مسکینی۔ تا آنکہ تم اپنے دین کی طرف لوٹ نہ آؤ کا مطلب ہے کہ اس میں اس شخص کو بڑے بلیغ انداز میں زجر و توبیخ اور شدید وعید سنائی گئی ہے جو جہاد چھوڑ کر حرام کاموں کا عا دی ہو جائے۔
[اللجنة الدائمة: 9397]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں: