سوال : کیا بیع سلم جائز ہے؟ نیز بیع سلم کی وضاحت کر دیں؟
جواب : بیع سلم کو شریعت نے جائز قرار دیا ہے۔ بیع سلم یہ ہے کہ کوئی صاحب ضرورت کی بنا پر اپنی جنس تیار ہونے سے پہلے ہی اس کی بیع کر لیتا ہے کہ مجھے اتنی قیمت ادا کر دو تو جنس کے تیار ہونے پر میں اتنی جنس آپ کو دے دوں گا۔ اس کے بارے میں سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینہ تشریف لائے تو دیکھا کہ لوگ ایک ایک، دو دو اور تین تین سالوں تک بیع سلم کرتے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
«من اسلف فی شیء فلیسلف فی کیل معلوم و وزن معلوم الی اجل معلوم» [بخاري، كتاب المسلم : باب السلم فى وزن معلوم 2240 ]
”جو شخص بیع سلم کرتا ہے وہ ماپی جانے اور تولی جانے والی معلوم اشیاء میں معلوم مدت تک بیع کرے۔“
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ رضی اللہ عنہم کو اس بیع پر برقرار رکھا اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم آپ کے بعد بھی یہ بیع کرتے رہے جیسا کہ بخاری شریف کی کئی احادث سے ثابت ہے۔