مسئلہ: بیعانہ کی واپسی کا شرعی حکم – اگر مکمل قیمت ادا نہ ہو سکے
سوال
ایک شخص نے بائیس لاکھ روپے کی ایک دکان خریدی، جس کا آدھا حصہ یعنی گیارہ لاکھ روپے بنتے ہیں۔ اس نے پانچ لاکھ روپے بطور بیعانہ ادا کیے اور باقی رقم بعد میں ادا کرنے کا وعدہ کیا۔ بعد میں پوری کوشش کے باوجود وہ باقی رقم ادا نہ کر سکا۔ اب دکان کا مالک اس کے پانچ لاکھ روپے واپس نہیں کر رہا اور کہتا ہے کہ چونکہ اب دکان کی قیمت کم ہو گئی ہے، اس لیے وہ بیعانہ کی رقم واپس کرنے کا پابند نہیں۔ وہ کہتا ہے کہ "تمہارے پیسے ختم ہو گئے”۔
علماء کرام اس مسئلے میں کیا فرماتے ہیں؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مندرجہ بالا سوال اگر درست ہے تو اس کا شرعی جواب اللہ تعالیٰ کی توفیق اور اس کی مدد سے درج ذیل ہے:
❀ بیعانہ کی رقم جو کہ پانچ لاکھ روپے ہے، وہ مشتری کو واپس کی جائے۔
❀ شرعاً اس بیعانہ کی رقم کو ضبط کرنے کی کوئی گنجائش موجود نہیں ہے۔
❀ اب اگرچہ دکان کی قیمت کم ہو گئی ہو، تب بھی شریعت میں بیعانہ کو ضبط کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب