بھیڑ بکریوں کی زکوٰة:
وَيَجِبُ فِي أَرْبَعِيْنَ مِنَ الْغَنَمِ شَاةً إِلى مِائَةٍ وَإِحْدَى وَعِشْرِينَ وَفِيْهَا شَاتَانِ إِلَى مِانَتَيْنِ وَوَاحِدَةٍ وَفِيهَا ثلاث شِيَاءٍ إِلَى ثَلَاثِمَانَةٍ وَوَاحِدَةٍ وَفِيهَا أَرْبَعٌ ثُمَّ فِى كُلِّ مِائَةٍ شَاةٌ
چالیس (40) سے ایک سو اکیس (121) بکریوں تک ایک بکری اور دو سو ایک (201) تک میں دو بکریاں اور پھر ہر سو (100) میں ایک بکری واجب ہوتی ہے
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی روایت میں ہے کہ ”بکریوں کی زکوٰۃ ، کہ جو باہر چرنے جاتی ہوں ، چالیس سے لے کر ایک سو بیس (120) کی تعداد پر صرف ایک بکری وصول کی جائے گی۔ جب یہ تعداد ایک سو بیس سے بڑھ کر دو سو (200) تک پہنچ جائے گی تو دو بکریاں زکوٰۃ میں وصول کی جائیں گی۔ پھر جب دو سو سے بڑھ کر تین سو (300) تک پہنچ جائے گی تو تین بکریاں وصول کی جائیں گی ۔ جب تعداد تین سو سے بڑھ جائے گی تو ہر سو پر ایک بکری زکوٰۃ وصول ہو گی ۔ اگر کسی کی باہر جنگل میں چرنے والی بکریاں تعداد میں چالیس سے ایک بھی کم ہوں تو مالک پر کوئی زکوٰۃ نہیں ، اِلا کہ مالک (خوشی سے) دینا چا ہے ۔
[بخارى: 1454 ، كتاب الزكاة: باب زكاة الغنم ، أبو داود: 1567 ، ابن ماجة: 1800 ، ابن خزيمة: 2261]
بھیڑ بکریوں میں زکوٰۃ کی فرضیت اور اس کے مذکورہ نصاب کی تعیین پر اجماع ہے۔
[الإجماع لابن المنذر: ص/ 46 – 47 ، المجموع للنووى: 417/5 ، المغنى والشرح: 472/2 ، بداية المجتهد: 224/1 ، فقه الزكاة للقرضاوى: 204/1]