بھینس کی قربانی کا حکم
تحریر: عمران ایوب لاہوری

بھینس کی قربانی کا حکم
شریعت نے ایسے جانور بطور قربانی ذبح کرنے کا حکم دیا ہے جن پر
بهيمة الأنعام
کا لفظ بولا جا سکتا ہو اور وہ جانور صرف اونٹ ، گائے ، بھیڑ اور بکری ہیں جیسا کہ پیچھے بیان کیا جا چکا ہے اس لیے صرف انہی جانوروں کی قربانی کرنی چاہیے اور بھینس کی قربانی سے اجتناب ہی بہتر ہے بالخصوص اس لیے بھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی بھینس کی قربانی ثابت نہیں ہے ۔
جو لوگ بھینس کی قربانی کے جواز کے قائل ہیں ان کے ہاں دلیل بس یہی ہے کہ لفظِ بقر میں یہ بھی شامل ہے یا پھر اس کو بقر پر قیاس کرتے ہیں اور یہ بات معلوم ہے کہ گائے کی قربانی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول ، عمل اور تقریر سے ثابت ہے لٰہذا گائے کی قربانی کرنی چاہیے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے ۔
(سید سابقؒ) قربانی اونٹ ، گائے اور بھیڑ بکری کے علاوہ جائز نہیں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ”وہ یاد کریں اللہ تعالیٰ کا نام اس چیز پر جو اللہ تعالیٰ نے انہیں مویشی چوپایوں میں سے عطا کیا ۔“
[فقه السنة: 264/3]
(راجح) بھینس کی قربانی نہ کی جائے بلکہ سنت کے مطابق اونٹ ، گائے ، بھیڑ اور بکری سے قربانی کی جائے ۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے