سوال
اگر وضو کرنے کے بعد ایک والدہ اپنے بچے کا استنجا کراتی ہے، تو کیا اس کا وضو باقی رہے گا؟ اور حدیث «مَنْ مَسَّ ذَکَرَہ» کا کیا مطلب ہے؟
جواب
بچے کا استنجا کرانے سے والدہ کا وضو نہیں ٹوٹتا، کیونکہ «مَنْ مَسَّ ذَکَرَہ» (جس نے اپنی شرمگاہ کو چھوا) کے حکم کا تعلق انسان کے اپنی شرمگاہ کو چھونے سے ہے، نہ کہ کسی دوسرے شخص کی شرمگاہ کو چھونے سے۔
حدیث «مَنْ مَسَّ ذَکَرَہ» کا مطلب
"جو شخص اپنی شرمگاہ کو چھوئے، وہ نماز نہ پڑھے جب تک کہ وضو نہ کر لے۔”
(سنن ابوداؤد، سنن نسائی، سنن ابن ماجہ، سنن ترمذی)
اس حدیث کا اطلاق اپنی شرمگاہ کو چھونے پر ہوتا ہے، اور علماء کا اتفاق ہے کہ اگر انسان اپنی شرمگاہ کو براہ راست بغیر حائل کے چھوتا ہے تو وضو ٹوٹ جاتا ہے۔ لیکن بچے کا استنجا کرتے وقت اگر والدہ بچے کی شرمگاہ کو چھوتی ہے، تو اس سے اس کا وضو نہیں ٹوٹتا۔
خلاصہ
بچے کا استنجا کرانے سے وضو نہیں ٹوٹتا، کیونکہ حدیث «مَنْ مَسَّ ذَکَرَہ» کا حکم اپنی شرمگاہ کو چھونے پر ہے، نہ کہ کسی دوسرے کی۔
واللہ اعلم۔