مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ
بچپن میں کسی کا ناحق مال لے لیا
اگر تجھے اس کے مالک کا علم ہے تو تم پر وہ مال اس کو واپس کرنا لازم ہے اور جو تم نے اس کے ساتھ بدسلوکی کی ہے اس کی عذر خواہی بھی ضروری ہے۔ اس کی وجہ سے اس کا رد عمل جائز سمجھو۔ اگر وہ مر چکا ہو تو پھر اسے اس کے وارثوں تک پہنچانا لازمی ہے۔ اگر تجھے اس کے مالک کا علم نہ ہو تو پھر اس کی طرف سے نیت کر کے وہ مال صدقہ کر دے اور اس جیسے کام سے توبہ کر، کیونکہ لوگوں کے مال میں دراندازی کرنا اور ان کی مرضی کے بغیر لینا جائز نہیں۔ یہ ظلم اور زیادتی ہے۔ تمہیں اس کام سے توبہ کرنی چاہیے اور یہ مال اس کے مالک یا وارثوں کو واپس کر دینا چاہیے۔ اگر تو اس کی سکت نہیں رکھتا، تو پھر اسے صدقہ کر کے اس سے بری الذمہ ہو جاؤ۔ واللہ اعلم
[الفوزان: المنتقى: 319]