بچوں سے پیار اور محبت کریں
یہ اقتباس شیخ جاوید اقبال سیالکوٹی کی کتاب والدین اور اُولاد کے حقوق سے ماخوذ ہے۔

بچوں سے پیار اور محبت کریں

◈ عن عائشة قالت: جاء أعرابي إلى النبى فقال: تقبلون الصبيان فما نقبلهم. فقال النبي: أو أملك لك إن نزع الله من قلبك الرحمة
عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: ایک بدوی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا: کیا تم بچوں کو بوسہ دیتے ہو؟ ہم ان کو بوسہ نہیں دیتے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اگر اللہ تعالیٰ نے تیرے دل سے شفقت اور رحمت نکال لی ہے تو اس کا میں مالک نہیں ہوں۔
صحیح بخاری، کتاب الادب، باب رحمة الولد وتقبيله: 5998
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں:
◈ قبل رسول الله الحسن بن على وعنده الأقرع بن حابس التميمي جالسا فقال الأقرع : إن لي عشرة من الولد ما قبلت منهم أحدا فنظر إليه رسول الله ثم قال: من لا يرحم لا يرحم.
”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حسن بن علی رضی اللہ عنہما کو بوسہ دیا پاس ہی اقرع بن حابس تمیمی رضی اللہ عنہ بیٹھے ہوئے تھے اقرع کہنے لگے میرے دس بچے ہیں میں نے تو کبھی کسی بچے کو بوسہ نہیں دیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف دیکھا اور فرمایا: جو کسی پر رحم نہیں کرتا اس پر رحم نہیں کیا جاتا۔“
صحیح بخاری، کتاب الادب، باب رحمة الولد وتقبيله: 5997
◈ عن يعلى العامري أنه قال: جاء الحسن والحسين يسعيان إلى النبى صلى الله عليه وسلم فضمهما إليه وقال: إن الولد مبخلة مجبنة
” یعلی عامری سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ حسن اور حسین رضی اللہ عنہما نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دوڑتے ہوئے آئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کو اپنے ساتھ لگایا اور فرمایا:اولاد بخل اور بزدلی کا باعث ہے۔“
صحیح ابن ماجه ، كتاب الادب، باب بز الوالد الاحسان الى البنات: 3666
فائدہ: معلوم ہوا کہ بچوں سے پیار و محبت کرنا ان کو بوسہ دینا سنت ہے اور جو بچوں سے پیار کرتا ہے اللہ اس پر رحم کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یتیم بچوں سے بڑا پیار کرتے تھے حدیث میں آتا ہے کہ
◈ ” رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی نواسی امامہ بنت ابی العاص کو اٹھا کر فرضی نماز پڑھتے تھے جب رکوع اور سجدہ کرتے تو اس کو نیچے رکھ دیتے اور جب کھڑے ہوتے تو پھر اس کو اٹھا لیتے۔“
صحیح بخاری، کتاب الادب، باب رحمة الولد وتقبيله: 5996

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے