بندوق کے شکار کا حکم
تحریر: عمران ایوب لاہوری

بندوق کے شکار کا حکم
بندوق کے ذریعے کیا ہوا شکار حلال ہے یا حرام اس میں علما کا اختلاف ہے ۔
چند ایک کے علاوہ اکثر علما بندوق اور پتھر کے ذریعے قتل ہونے والے شکار کو حرام قرار دیتے ہیں ۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما ، حضرت سالم ، امام قاسم ، امام مجاہد ، امام ابراہیم ، امام عطاء اور امام حسن رحمہم اللہ اجمعین نے بندوق کے شکار کو ناپسند کیا ہے ۔
[فتح الباري: 30/11]
(راجح) بندوق سے کیا ہوا شکار حلال ہے کیونکہ اس کی گولی لاٹھی یا چھڑی کی طرح جسم سے نہیں ٹکڑاتی بلکہ تیر ، نیزہ ، کیل یا کسی بھی تیز دھار آلہ کی طرح جسم کو پھاڑ کے نکل جاتی ہے نیز جن روایات میں بندوق کے شکار کی ممانعت یا کراہت موجود ہے اس سے مراد موجودہ گولی نہیں ہے بلکہ مٹی کی بنی ہوئی گولی ہے جو موقوذة کی مانند جسم سے ٹکڑاتی تھی ۔
[سبل السلام: 1850/4 ، الروضة الندية: 399/2]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1