سوال
کیا بندوق سے کیا گیا شکار حلال ہے؟ واضح رہے کہ جب بندوق سے کسی پرندے کو مارا جاتا ہے تو شکاری ’’بسم اللہ اللہ اکبر‘‘ بھی کہتا ہے، اور نشانہ لگنے کے بعد وہ پرندہ گر کر مر جاتا ہے۔ جب تک ذبح کرنے کے لیے پرندے تک پہنچتے ہیں تو وہ مر چکا ہوتا ہے۔ اس صورت میں بعض علماء کہتے ہیں کہ یہ شکار حلال ہے، جیسے پالے ہوئے باز یا شکاری کتے یا تیر وغیرہ سے کیا گیا شکار حلال ہوتا ہے، کیا یہ شکار بھی اسی طرح حلال ہے؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
بندوق سے کیا گیا وہ شکار جو ذبح سے پہلے ہی مر جاتا ہے، کھانا حرام اور ناجائز ہے۔ اصل مسئلہ یہ ہے کہ شکار کے وقت ’’بسم اللہ اللہ اکبر‘‘ کہہ کر ایسی چیز سے شکار کیا جائے جو اپنی تیزی اور نفوذ کی وجہ سے اندر داخل ہو کر شکار کو زخمی کرے۔ لیکن اگر وہ چیز تیز دھار نہ ہو بلکہ کوئی بھاری چیز ہو جس کے دباؤ اور ثقل کی وجہ سے شکار مر جائے، جیسے پتھر وغیرہ، تو اس طرح کا شکار اگر ذبح سے پہلے ہی مر جائے تو وہ حرام ہے اور اسے کھانا جائز نہیں۔
بندوق سے کیا گیا شکار بھی دباؤ اور ثقل کی وجہ سے مر جاتا ہے، لہٰذا اسے ذبح سے پہلے مرنے والا شکار کہا جائے گا، اور وہ حرام ہے۔
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کی روایت
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سوال کیا کہ اگر شکار کو کوئی چوٹ لگ جائے تو اس کا کیا حکم ہے؟
آپ ﷺ نے فرمایا:
((إذا أصبت بحده فكل وإذا أصاب بعرضه فقتل فإنه وقيذفلاتاكل.)) صحيح البخارى: كتاب الذبائح والصيد، باب صيد المعراض، رقم الحديث: ٥٤٨٦
’’اگر اسے تیز کنارے سے چوٹ لگی ہے تو کھا سکتے ہو، لیکن اگر تیز کنارے کے بغیر (یعنی بھاری چیز کے دباؤ سے) وہ شکار مارا گیا ہے تو پھر اسے نہ کھاؤ۔‘‘
مزید روایت
((عن ابراهيم عن عدى بن حاتم رضى الله عنه قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا رميت فسميت فخزقت فكل وإن لم تخزق فلاتأكل ولامن المعراض إلا ما ذكيت ولاتأكل من البندقية إلا ما ذكيت.))
(اتحاد، جلد ٦، صفحه ٢٤)
خلاصہ
لہٰذا، یہاں مختصراً ذکر کر کے بحث ختم کی جاتی ہے کہ بندوق کا شکار اگر ذبح کے بغیر مر جائے تو وہ حرام ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب