سوال:
بعض لوگ نہانا دھونا چھوڑ دیتے ہیں، جانتے بوجھتے جسم کو مشقت میں ڈالتے ہیں اور اسے زہد کا نام دیتے ہیں، اس کا کیا حکم ہے؟
جواب:
یہ بناوٹی زہد گناہ ہے، اسباب کو ترک کرنا اور خود کو بلا وجہ مشقت میں ڈالنا دراصل ہلاکت میں ہاتھ ڈالنا ہے۔ اسباب اختیار کرنا توکل کے منافی نہیں۔
﴿وَلَا تُلْقُوا بِأَيْدِيكُمْ إِلَى التَّهْلُكَةِ﴾
(البقرة: 195 )
اپنے ہاتھوں اپنے آپ کو ہلاکت میں مت ڈالو۔
﴿وَرَهْبَانِيَّةً ابْتَدَعُوهَا مَا كَتَبْنَاهَا عَلَيْهِمْ إِلَّا ابْتِغَاءَ رِضْوَانِ اللَّهِ فَمَا رَعَوْهَا حَقَّ رِعَايَتِهَا﴾
(الحديد: 27)
نصاریٰ نے دین میں رہبانیت کی بدعت نکالی، ہم نے یہ کام ان کے لیے مشروع نہیں کیا تھا، مگر انہوں نے رضائے الٰہی کی چاہت میں ایسا کیا اور اس کی کماحقہ پابندی بھی نہیں کی۔
❀ حافظ ابن الجوزی رحمہ اللہ (597ھ) فرماتے ہیں:
اعلم – وفقك الله – أنه لو رفض الأسباب شخص يدعي التزهد، وقال: لا آكل، ولا أشرب، ولا أقوم من الشمس فى الحر، ولا أستدفئ من البرد كان عاصيا بالإجماع.
جان لیجئے، اللہ آپ کو توفیق دے کہ اگر کوئی شخص اسباب کو ترک کر دیتا ہے اور اسے زہد کا نام دیتا ہے، کہتا ہے کہ میں کھاؤں پیوں گا نہیں، گرمی میں سورج کے سامنے سے نہیں اٹھوں گا اور سردی میں گرمائش نہیں لوں گا، تو اس کے گناہ گار ہونے پر اجماع ہے۔
(صيد الخاطر: 76)