بلوغت سے پہلے فوت ہونے والے بچے جنتی ہیں
یہ اقتباس شیخ جاوید اقبال سیالکوٹی کی کتاب والدین اور اُولاد کے حقوق سے ماخوذ ہے۔

بلوغت سے پہلے فوت ہونے والے بچے جنتی ہیں

اس میں علما کا اختلاف ہے صحیح بات یہی معلوم ہوتی ہے کہ جو بچے بلوغت سے پہلے فوت ہو جاتے ہیں وہ جنتی ہیں۔ امام بخاری، امام نووی، حافظ ابن حجر امام ابن تیمیہ اور امام ابن القیم کا قول بھی یہی ہے۔
مرعاة ج 1 ص 181
◈ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خواب کی حالت میں جب ابراہیم کو جنت میں دیکھا تو ان کے اردگرد بچے تھے تو فرشتوں نے آپ کو بتلایا کہ آپ نے جنت میں ابراہیم کے ارد گرد جو بچے دیکھے تھے جو بلوغت سے پہلے فوت ہو گئے تھے بعض صحابہ نے سوال کیا: اے اللہ کے رسول! کیا ان میں مشرکین کے بچے بھی تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں۔
صحیح بخاری، کتاب تعبير الرؤيا ، باب تعبير الرؤيا بعد صلاة الصبح: 7047
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
◈ كل مولود يولد على الفطرة.
”ہر بچہ فطرت (اسلام) پر پیدا ہوتا ہے۔“
بخاری، رقم: 1358
فائدہ: جب ہر بچہ اسلام پر پیدا ہوتا ہے اور بلوغت سے پہلے اس کا کوئی جرم، کوئی گناہ نہیں
لکھا جاتا كما قال النبى :
◈ رفع القلم عن ثلاثة عن الصبي حتى يحتلم.
”تین شخصوں سے قلم کو اٹھا لیا گیا ہے بچے سے یہاں تک وہ بالغ ہو جائے۔“
تو اگر بچہ بلوغت سے پہلے فوت ہو جائے تو وہ اسلام پر فوت ہوگا اور جو اسلام پر فوت ہو جس کا خاتمہ اسلام پر ہوا اس کے جنتی ہونے میں کوئی شک نہیں۔ هذا ما عندي والله اعلم بالصواب.
نوٹ: باقی جن احادیث میں آتا ہے کہ
الله اعلم بما كانوا عاملين.
”اللہ ہی بہتر جانتا ہے جو وہ عمل کرتے رہے ہیں۔“
وہ آپ پر ان بچوں کے متعلق وحی اترنے سے پہلے کی ہیں۔
مرعاة ج 1 ص 181
انتباہ
بعض علمائے کرام کا یہ قول ہے کہ ان بچوں کا قیامت کے دن امتحان ہوگا اللہ ان بچوں کو حکم فرمائیں گے کہ آگ میں داخل ہو جاؤ جو بچہ یہ حکم مان لے گا وہ جنتی کامیاب، جو بچہ یہ بات نہ مانے گا وہ جہنمی۔
اس موقف پر وہ چند احادیث پیش کرتے ہیں جو ساری کی ساری ضعیف اور نا قابل احتجاج ہیں۔
مسند بزار ج 3 ص 34
لیکن اس مفہوم کی دو احادیث ہیں ایک کے اندر عطیہ بن سعد عوفی راوی ضعیف ہے اور دوسری کے اندر لیث بن ابی سلیم راوی ضعیف ہے۔
➋ ابن حبان (الرقم 7313) میں حدیث آتی ہے۔
اربعة يحتجون يوم القيامة رجل اصم ورجل احمق ورجل هرم ورجل مات فى الفترة.
اولاً: اس حدیث میں مولود (نابالغ) کا ذکر نہیں ہے۔
ثانیا: یہ روایت بھی ضعیف ہے اس کی سند میں قتادہ مدلس راوی ہے جو لفظ عن سے بیان کر رہا ہے۔
➌ یہ حدیث مسند احمد (الرقم 16344) اور مسند اسحاق بن راہویہ کے اندر بھی آئی ہے۔
اولاً: اس حدیث کے اندر بھی مولود کا لفظ نہیں ہے۔
ثانیا: اس روایت میں بھی قتادہ مدلس ہے اور عن سے بیان کر رہا ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے