بلغم یا کھکھار نگلنے سے روزہ ٹوٹتا ہے؟ مکمل شرعی حکم
ماخوذ: فتاویٰ ارکان اسلام

سوال

روزہ دار اگر بلغم یا کھکھار کو نگل لے تو کیا اس کا روزہ ٹوٹ جائے گا؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

روزے کے دوران بلغم یا کھکھار نگلنے کے مسئلے میں درج ذیل تفصیل ہے:

➊ اگر بلغم یا کھکھار منہ تک نہ پہنچے

◈ اگر بلغم یا کھکھار منہ تک نہیں آتا بلکہ حلق ہی میں رہتا ہے، تو اسے نگلنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔
◈ اس بارے میں اہل علم کا اتفاق ہے کہ جب تک بلغم منہ تک نہ آئے، اس سے روزہ فاسد نہیں ہوتا۔

➋ اگر بلغم یا کھکھار منہ تک آ جائے اور پھر نگل لیا جائے

◈ اس صورت میں علماء کے دو مختلف اقوال ہیں:

پہلا قول:

◈ بعض علماء کے نزدیک بلغم یا کھکھار اگر منہ میں آ کر نگلا جائے تو روزہ ٹوٹ جائے گا۔
◈ ان علماء نے اس عمل کو کھانے پینے کے مشابہ قرار دیا ہے۔

دوسرا قول:

◈ دوسرے گروہ کے مطابق اگر بلغم یا کھکھار منہ تک آ جائے اور اسے نگل لیا جائے تو روزہ نہیں ٹوٹتا۔
◈ انہوں نے اس کو لعاب دہن (تھوک) کے ساتھ تشبیہ دی ہے۔
◈ اور لعاب دہن سے روزہ باطل نہیں ہوتا، چاہے انسان تھوک کو منہ میں جمع کر کے نگل لے، تب بھی روزہ فاسد نہیں ہوگا۔

➌ اختلاف کی صورت میں شرعی اصول

◈ جب علماء کے اقوال میں اختلاف ہو تو کتاب و سنت کی طرف رجوع کیا جاتا ہے۔
◈ اگر کسی معاملے میں شک ہو کہ اس سے عبادت (مثلاً روزہ) فاسد ہوتی ہے یا نہیں، تو شرعی اصول یہ ہے کہ عبادت فاسد نہیں ہوتی جب تک کوئی واضح دلیل موجود نہ ہو۔
◈ لہٰذا، بلغم نگلنے سے روزہ نہیں ٹوٹے گا، کیونکہ اس کے روزہ فاسد ہونے پر کوئی قطعی دلیل موجود نہیں۔

➍ احتیاط اور بہتر عمل

◈ انسان کو چاہیے کہ بلغم یا کھکھار کو چھوڑ دے اور اسے حلق سے منہ کی طرف نہ کھینچے۔
◈ اگر وہ خود بخود منہ میں آ جائے، تو اسے باہر نکال دینا چاہیے – چاہے انسان روزے سے ہو یا نہ ہو۔

➎ روزہ فاسد ہونے کی دلیل

◈ جہاں تک روزہ ٹوٹنے یا فاسد ہونے کا تعلق ہے، تو اس کے لیے واضح دلیل درکار ہے۔
◈ ایسی دلیل جسے انسان قیامت کے دن اللہ عزوجل کے حضور پیش کر سکے کہ وہ اسی بنیاد پر روزہ توڑنے کا قائل تھا۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1