بلا اجازت جھانکنے والے پر آنکھ پھوڑنے کا حکم حدیث کی روشنی میں
یہ اقتباس شیخ مبشر احمد ربانی کی کتاب احکام و مسائل کتاب و سنت کی روشنی میں سے ماخوذ ہے۔

سوال :

اگر کوئی شخص کسی کے گھر میں اجازت کے بغیر جھانکے اور گھر والا اس کی آنکھ نکال دے تو کیا ایسا کرنے پر گھر والے کو دیت دینی پڑے گی یا نہیں؟ ہم نے بعض کتابوں میں پڑ ھا ہے کہ آنکھ نکال دینے والے سے دیت یا کچھ چٹی وصول کی جائے گی، درست اور صحیح مسئلہ کیا ہے؟

جواب :

اللہ تبارک و تعالیٰ نے امت مسلمہ کی راہنمائی کے لیے جو شریعت امامِ اعظم، خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل فرمائی ہے، وہ ہر امر میں ہماری مکمل راہنمائی کرتی ہے۔ شریعت اسلامیہ نے یہ تعلیم دی ہے کہ کوئی شخص کسی کے گھر میں تاکا جھانکی نہ کرے، اگر کوئی شخص کسی کے گھر میں بلا اجازت نظر ڈالتا ہے اور گھر والا اس کی آنکھ پھوڑ دیتا ہے تو آنکھ پھوڑنے والے پر کوئی ضمان اور دیت نہیں ہے اور نہ ایسا کرنے والا گناہ گار ہے۔ اس کے متعلق کئی ایک احادیث صحیحہ و صریحہ وارد ہوئی ہیں۔ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:
لو أن رجلا اطلع فى بيتك بغير إذنك فحذفته بحصاة ففقأت عينه ما كان عليك من جناح
(بخاری کتاب الدیات، باب من أخذ حقه أو اقتص دون السلطان ح 6888، مسلم ح 2158)
”اگر کوئی شخص تیرے گھر میں بلا اجازت جھانکے اور تو کنکری مار کر اس کی آنکھ پھوڑ دے تو تجھ پر کچھ گناہ نہیں ہے۔“
اس صحیح حدیث سے معلوم ہوا کہ کسی کے گھر میں بلا اجازت جھانکنا منع ہے۔ جھانکنے والے کی آنکھ پھوڑ دینا بلاشبہ جائز ہے اور آنکھ پھوڑنے والے پر کوئی گناہ، دیت اور ضمان نہیں ہے۔ بعض لوگوں نے اسے زجر و ڈانٹ میں مبالغے پر محمول کیا ہے۔ مشکوٰۃ کے حاشیہ میں (ص 305، حاشیہ نمبر 5) اس قول کو صحیح ترین قرار دیا گیا ہے کہ آنکھ پھوڑنے والے پر کوئی ضمان و دیت نہیں ہے، اس لیے کہ حدیث مطلق وارد ہوئی ہے، اس کی تقيید ثابت نہیں ہوئی۔
اسی طرح سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے بخاری و مسلم میں حدیث ہے، وہ بیان کرتے ہیں:
أن رجلا اطلع فى حجرة من حجر النبى صلى الله عليه وسلم ومع رسول الله صلى الله عليه وسلم مدرى يحك به رأسه، فلما رآه رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: لو أعلم أنك تنظر لطعنت به فى عينك، إنما جعل الإذن من أجل البصر
(بخاری کتاب الدیات، باب من اطلع في بيت قوم ح 6901، مسلم ح 2157-2156)
ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دروازے کے سوراخ سے اندر جھانکا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بدن کھجلانے کے لیے کوئی کنگی کی طرح کوئی لکڑی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے اپنا سر کھجا رہے تھے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دیکھا تو فرمایا: ”اگر مجھے معلوم ہوتا کہ تو دیکھ رہا ہے تو میں یہ لکڑی تیری آنکھ میں گھونپ دیتا۔ غلط نگاہ کے سدباب ہی کے لیے تو اجازت لینے کا طریقہ مقرر کیا گیا ہے۔“
اس مفہوم کی کئی ایک احادیث صحیحہ کتب احادیث میں موجود ہیں جن سے یہ بات عیاں اور ظاہر ہو جاتی ہے کہ کسی کے گھر میں جھانکنا منع ہے اور جھانکنے والے کی آنکھ نکال دینے پر کوئی گناہ، عیب، دیت، چٹی اور ضمان نہیں ہے۔ بعض لوگ محض خام خیالیوں سے احادیث صحیحہ پر ہاتھ صاف کرتے اور انھیں اپنی خواہشات کے مطابق ڈھالتے ہیں، یا تاویلات فاسدہ کو بروئے کار لاتے ہوئے اپنے مزعومہ امام کے اقوال و آراء کے موافق و مطابق بناتے ہیں اور یوں احادیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بالائے طاق رکھ دیتے ہیں۔ جو لوگ ایسے قبیح عمل کے مرتکب شخص کی آنکھ پھوڑنے پر ضمان اور دیت لگاتے ہیں ان کے پلڑے میں کوئی صحیح و حسن حدیث موجود نہیں۔ شاید انھیں اس کے اثبات کے لیے کوئی ضعیف روایت بھی میسر نہیں، محض ظن و تخمین اور اندازے سے کام لیتے ہیں۔ ہر مسلم و مومن فرد پر رسول معظم صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت و اتباع لازم ہے اور بے چون و چرا پیروی کرنا واجب ہے۔ محض دعوائے محبت ناکافی ہے، اللہ تعالیٰ صحیح معنوں میں محبتِ رسول اور متبعِ سنت بنائے۔ (آمین)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے