سوال
کیا بغیر وضوء قرآن پڑھنا ، ذکرکرنا ، درُود پڑھنا جائز ہے؟
الجواب
ہاں درُست ہے۔جیسا کہ حدیث بیتوتہ اور يَذْكُرُ اللّٰهَ عَليٰ كُلِّ اَحْيَانِه سے ثابت ہوتا ہے۔
حدیث بیتوتہ:
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے خبردی کہ انہوں نے ایک رات رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ اور اپنی خالہ حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں گزاری۔(وہ فرماتے ہیں کہ ) میں تکیہ کے عرض(یعنی گوشہ) کی طرف لیٹ گیا اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی اہلیہ نے (معمول کے مطابق ) تکیہ کی لمبائی پر(سر رکھ کر ) آرام فرمایا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سوتے رہے اور جب آدھی رات ہو گئی یا اس سے کچھ پہلے یا اس کے کچھ بعد آپ بیدار ہوئے اور اپنے ہاتھوں سے اپنی نیند کو دور کرنے کے لیے آنکھیں ملنے لگے۔ پھر آپ نے سورۂ آلِ عمران کی آخری دس آیتیں پڑھیں ، پھر ایک مشکیزہ کے پاس جو ( چھت میں ) لٹکا ہوا تھا۔ آپ کھڑے ہو گئے اور اس سے وضوء کیا خوب اچھی طرح ۔پھر کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے بھی کھڑے ہو کر اسی طرح کیا جس طرح آپ نے وضوء کیا تھا ، پھر جا کر میں بھی آپ کے پہلو ئے مبارک میں کھڑا ہو گیا۔ ( صحیح بخاری،کتاب الوضوء،باب قراءة القرآن بعد الحدث وغیرہ)
عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہر وقت اللہ عزوجل کا ذکر کرتے۔ ( مسلم ، بحواله مشکوة،کتاب الطہارة، باب مخالطة الجنب و مایباح له)