سوال
کیا بغیر محرم سفرِ حج پر جانے کے حوالے سے، جہاں اہل علم میں اختلاف رائے پایا جاتا ہے، حاکم وقت اس پر پابندی عائد کر سکتا ہے، خاص طور پر اس کے ممکنہ مفاسد کو مدنظر رکھتے ہوئے؟
جواب از فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
حاکم وقت کو شریعت کی حدود میں رہتے ہوئے قوانین بنانے کی اجازت:
- شرعی مخالفت سے پاک ہوں:
قانون سازی میں شریعت کے اصولوں اور احکام کی مخالفت نہ ہو۔ - لوگوں کے فوائد کو مدنظر رکھیں:
ایسے قوانین لوگوں کی بھلائی اور فائدے کے لیے ہوں۔ - مصلحت اور مفاسد کا سدباب کریں:
ان قوانین کا مقصد معاشرے میں پیدا ہونے والے مفاسد کو روکنا اور مصلحت کو فروغ دینا ہو۔
حاکم وقت کی ذمہ داری:
- شریعت نے حکمران کو معاشرے کی فلاح و بہبود کے لیے اقدامات کرنے کی گنجائش دی ہے، بشرطیکہ یہ اقدامات شریعت کی مخالفت نہ کریں۔
- اگر بغیر محرم سفر حج پر جانے کے حوالے سے معاشرتی مسائل یا مفاسد سامنے آ رہے ہوں، تو حاکم وقت اس پر پابندی لگا سکتا ہے تاکہ ان مسائل کا سدباب کیا جا سکے۔
خلاصہ:
- بغیر محرم سفر حج کے معاملے میں، حاکم وقت کو شریعت کے دائرے میں رہتے ہوئے مفاسد کو روکنے اور مصلحت کو فروغ دینے کے لیے پابندی عائد کرنے کی گنجائش ہے۔
- یہ اقدام شرعی اصولوں کے مطابق اور معاشرتی فوائد کے لیے ہونا چاہیے۔