بغیر حساب و کتاب جنت میں داخل ہونے کے اعمال
ماخوذ: فتاویٰ علمائے حدیث، جلد 09

سوال

کون سے اعمال کی وجہ سے انسان بغیر حساب و کتاب کے جنت میں جائے گا؟ اس کے دلائل کیا ہیں؟

جواب

صحیح احادیث میں واضح کیا گیا ہے کہ کچھ خاص اعمال ایسے ہیں جن کی بدولت کچھ لوگ بغیر حساب و کتاب کے جنت میں داخل ہوں گے۔ ان میں سے اہم دلیل صحیح بخاری میں موجود حدیث ہے جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

حدیث کا متن

"هُمُ الَّذِينَ لَا يَسْتَرْقُونَ، وَلَا يَكْتَوُونَ وَلَا يَتَطَيَّرُونَ، وَعَلَىٰ رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَ”
(صحیح بخاری)

ترجمہ:
"یہ وہ لوگ ہیں جو نہ دم کرواتے ہیں، نہ علاج کے لیے اپنے جسم کو داغتے ہیں، نہ بدشگونی لیتے ہیں، بلکہ وہ صرف اپنے پروردگار پر ہی بھروسہ کرتے ہیں۔”

بغیر حساب و کتاب جنت میں جانے والے افراد کے اعمال

دم نہ کروانا (لاَ یَسْتَرقُوْنَ)

یہ وہ لوگ ہیں جو دوسروں سے دم کروانے کی خواہش نہیں رکھتے۔ وہ اللہ پر مکمل بھروسہ رکھتے ہیں اور شفا کے لیے کسی بھی چیز کو اللہ کی مرضی اور قدرت کے تابع سمجھتے ہیں۔

علاج کے لیے جسم کو نہ داغنا (لاَ یَکْتُوُونَ)

ایسے افراد اپنے جسم کو علاج کی غرض سے داغتے نہیں ہیں (جسے کَیّ کہا جاتا ہے)، کیونکہ وہ اللہ کی قدرت پر مکمل اعتماد رکھتے ہیں کہ وہ چاہے تو بغیر کسی مخصوص علاج کے بھی شفا دے سکتا ہے۔

بدشگونی نہ لینا (لاَ یَتَطَیَّرُوْنَ)

یہ لوگ کسی چیز سے بدشگونی یا فال نہیں نکالتے۔ وہ اس عقیدے سے دور ہوتے ہیں کہ کوئی چیز ان کے مقدر کو تبدیل کر سکتی ہے، کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ ہر چیز اللہ کی قدرت میں ہے۔

اللہ پر مکمل بھروسہ (وَعَلٰی رَبِّھِمْ یَتَوَکَّلُوْنَ)

ان لوگوں کا سب سے نمایاں عمل اللہ پر مکمل بھروسہ اور توکل کرنا ہے۔ وہ تمام امور میں اللہ کی قدرت پر اعتماد کرتے ہیں اور اسی سے اپنے معاملات کا حل طلب کرتے ہیں۔

اضافی دلیل

اس حدیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا کہ امت محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے 70 ہزار افراد بغیر حساب و کتاب کے جنت میں داخل ہوں گے، اور ان کے یہ اوصاف ہوں گے۔

خلاصہ

جو لوگ اللہ پر مکمل بھروسہ کرتے ہیں، دم یا داغنے جیسے علاج کی طرف رجوع نہیں کرتے اور بدشگونی نہیں لیتے، وہ اللہ کے خاص بندے ہیں جو بغیر حساب و کتاب کے جنت میں داخل ہوں گے۔ ان اعمال کا بنیادی نکتہ توکل علی اللہ یعنی اللہ پر مکمل اعتماد ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے