بغیر احرام مکہ داخل ہو کر حج کرنے کا حکم اور فدیہ کا مسئلہ
ماخوذ : فتاویٰ ارکان اسلام

سوال

اگر کوئی شخص بغیر احرام کے مکہ میں داخل ہو اور اس کا مقصد حکام کو دھوکہ دینا ہو کہ وہ حج کا ارادہ نہیں رکھتا، مگر بعد میں وہ مکہ سے ہی احرام باندھ لے، تو کیا اس کا حج درست ہوگا؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس صورت میں:

حج تو صحیح ہے، لیکن اس شخص کا یہ عمل دو وجوہات کی بنا پر حرام شمار ہوگا:

میقات سے احرام نہ باندھنا:

✿ اس نے اللہ تعالیٰ کی مقرر کردہ حدود (یعنی میقات) سے بغیر احرام باندھے تجاوز کیا۔
✿ یہ عمل شرعاً ممنوع ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے حج یا عمرہ کے لیے مخصوص مقامات (میقات) مقرر فرمائے ہیں جن سے احرام باندھنا ضروری ہے۔

حکام کے حکم کی خلاف ورزی:

✿ اس نے ان حکام کی نافرمانی کی جن کی اطاعت اللہ تعالیٰ نے فرض کی ہے۔
✿ بشرطیکہ ان کا حکم شریعت کے کسی حکم کے خلاف نہ ہو، ان کی اطاعت واجب ہے۔
✿ اس صورت میں اس نے دانستہ طور پر حکام کے اس قانون کی خلاف ورزی کی جو حج یا عمرہ کے لیے مقرر کیا گیا تھا۔

اس شخص کے لیے کیا ضروری ہے؟

اللہ تعالیٰ کے حضور توبہ و استغفار کرے کیونکہ اس کا عمل گناہ کے زمرے میں آتا ہے۔
فدیہ کے طور پر ایک جانور ذبح کرے اور اس کا گوشت مکہ مکرمہ کے فقرا میں تقسیم کرے۔
✿ اس لیے کہ اس نے میقات سے احرام نہ باندھ کر ایک واجب کو ترک کیا، اور اہل علم کے مطابق:

"جو شخص حج یا عمرے کے واجبات میں سے کسی واجب کو ترک کرے، اس پر فدیہ لازم ہے۔”

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1