سوال :
بعض لوگ بنو امیہ کی مذمت کرتے ہیں، ان کا یہ اقدام کیسا ہے؟
جواب:
بالکل درست نہیں۔ بنو امیہ میں اچھے لوگ بھی تھے اور برے بھی۔ جس طرح عام اقوام میں ہوتا ہے۔ یہ روافض کی چال ہے، وہ امت کو لڑانا چاہتے ہیں۔ بنو امیہ میں کئی صحابہ اور صلحا واولیا ہوئے ہیں۔
❀ سیدنا رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :
ستكون فتنة يحصل الناس منها كما يحصل الذهب فى المعدن، فلا تسبوا أهل الشام، وسبوا ظلمتهم، فإن فيهم الأبدال، وسيرسل الله إليهم سيبا من السماء فيغرقهم حتى لو قاتلتهم التعالب غلبتهم، ثم يبعث الله عند ذلك رجلا من عترة الرسول صلى الله عليه وسلم فى اثني عشر ألفا إن قلوا، وخمسة عشر ألفا إن كثروا ، أمارتهم أو علامتهم أمت أمت على ثلاث رايات يقاتلهم أهل سبع رايات ليس من صاحب راية إلا وهو يطمع بالملك، فيقتتلون ويهزمون، ثم يظهر الهاشمي فيرد الله إلى الناس إلفتهم ونعمتهم، فيكونون على ذلك حتى يخرج الدجال .
”عنقریب ایک فتنہ نمودار ہوگا۔ لوگ اس سے ایسے کندن بن کر نکلیں گے، جیسے سونا بھٹی میں کندن بنتا ہے ۔ تمام اہل شام کو بُرا بھلا نہ کہیں، بلکہ ان میں سے ظلم کرنے والوں کو بُرا بھلا کہیں، کیونکہ اہل شام میں ابدال ( نیک لوگ) بھی ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ اہل شام پر آسمان سے بارش نازل کرے گا اور ان کو غرق کر دے گا۔ اگر لومڑیوں جیسے مکار لوگ بھی ان سے لڑیں گے، تو وہ ان پر غالب آجائیں گے۔ پھر اللہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خاندان میں سے ایک شخص (مہدی) کو کم از کم بارہ ہزار اور زیادہ سے زیادہ پندرہ ہزار لوگوں میں بھیجے گا۔ ان کی علامت أمت أمث ہوگی۔ وہ تین جھنڈوں پر ہوں گے۔ ان سے سات جھنڈوں والے لڑائی کریں گے۔ ہر جھنڈے والا بادشاہت کا طمع کرتا ہوگا۔ وہ لڑیں گے اور شکست کھائیں گے، پھر ہاشمی (مہدی ) غالب آجائے گا اور اللہ تعالیٰ لوگوں کی طرف ان کی الفت اور محبت و مودت لوٹا دے گا۔ وہ دجال کے نکلنے تک یونہی رہیں گے۔“
(المُستدرك للحاكم : 596/4، ح : 8658 ، وسنده صحيح)
اسے امام حاکم اللہ نے صحیح الاسناد اور حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے ”صحیح“ کہا ہے ۔