صوفیا کا قول کہ کسی سے بات کرنا وقت کا ضیاع ہے
ماخوذ: فتاوی امن پوری از شیخ غلام مصطفی ظہیر امن پوری

سوال:

بعض صوفیا کہتے ہیں کہ کسی سے بات کرنا وقت کو ضائع کرنا ہے، اس کی کیا حقیقت ہے؟

جواب:

اچھی گفتگو ہر وقت کی جا سکتی ہے اور یہ وقت کا ضیاع نہیں۔ البتہ ممنوع اور حرام گفتگو ہر وقت ممنوع ہے۔ فضول گوئی اور بدگوئی سے ہر لمحہ اجتناب ضروری ہے، کیونکہ اس سے دل پراگندہ ہوتا ہے۔
❀ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليقل خيرا أو ليصمت، ومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر فلا يؤذ جاره، ومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليكرم ضيفه.
جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو، وہ اچھی بات کرے، ورنہ خاموش رہے۔ جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو، وہ پڑوسی کو ایذا نہ دے۔ اور جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو، وہ مہمان کا اکرام کرے۔
(صحيح البخاري: 6475، صحيح مسلم: 47)
شرعی دائرہ کار میں رہتے ہوئے بیوی، دوست، بیٹے یا کسی بھی انسان سے گفتگو کی جا سکتی ہے، یہ حسن معاشرت کا تقاضا ہے۔ اسے وقت کا ضیاع کہنا بعض جاہل صوفیا کا نظریہ ہے، جو یہ خیال کرتے ہیں کہ ان کی باتیں صرف اللہ سے ہوتی ہیں اور انسان سے بات کرنے سے دل اللہ سے غافل ہو جائے گا۔ یہ سراسر غلو ہے اور شرعی تقاضوں کے خلاف ہے۔
❀ سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں:
بت عند خالتي ميمونة، فتحدث رسول الله صلى الله عليه وسلم مع أهله ساعة، ثم رقد
میں نے ایک رات اپنی خالہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے ہاں قیام کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اہل خانہ کے ساتھ کچھ دیر باتیں کیں، پھر سو گئے۔
(صحيح البخاري: 4569)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے