بریلوی فرقے کے عقائد اور ملت اسلامیہ سے تعلق پر 5 نکاتی وضاحت
ماخوذ: فتاویٰ ارکان اسلام

سوال:

کیا بریلوی فرقہ مشرک ہے اور ملت اسلامیہ سے خارج ہے؟ براہ کرم مکمل تفصیل کے ساتھ وضاحت فرمائیں۔ جزاکم اللہ خیراً۔

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد:

صرف اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی تعلیمات پر مبنی دین قابلِ قبول ہے

اللہ تعالیٰ کے نزدیک وہی دین معتبر اور قابلِ قبول ہے جو اس نے اپنے رسول ﷺ کے ذریعے انسانیت کو عطا کیا ہے۔ دین اسلام کی اصل بنیاد اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے احکام پر عمل پیرا ہونا ہے۔

اللہ اور اس کے رسول ﷺ نے واضح طور پر ان تمام امور کو بیان فرما دیا ہے جن کے ارتکاب سے انسان کا اسلام باطل ہوسکتا ہے یا اس کے تمام اعمال ضائع ہوسکتے ہیں۔ ان میں سرفہرست شرک، ارتداد اور اس جیسے دیگر اعمال شامل ہیں۔

فرقہ واریت اور نجات

اگر کوئی بھی فرقہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی مقرر کردہ حدود و قیود کی مکمل پابندی کرتا ہے، تو وہ اللہ کے ہاں مقبول ہے — خواہ وہ بریلوی ہو، اہلِ حدیث ہو یا دیوبندی۔
لیکن اگر کوئی فرقہ ان اصولوں سے ہٹ کر اپنے عقائد و اعمال قائم کرتا ہے تو وہ اللہ کے نزدیک مقبول نہیں، چاہے اس کا تعلق کسی بھی مکتبہ فکر سے ہو۔

ملت اسلامیہ سے اخراج کا مسئلہ

کلمہ گو مسلمان ملت اسلامیہ کا حصہ ہوتے ہیں

یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہیے کہ جو شخص کلمہ پڑھتا ہے، یعنی وہ اللہ وحدہ لا شریک لہ پر ایمان رکھتا ہے اور محمد رسول اللہ ﷺ کو آخری نبی مانتا ہے، تو وہ اسلامی ملت کا حصہ شمار کیا جائے گا — چاہے اس کے اعمال میں شرک جیسا عظیم گناہ کیوں نہ موجود ہو۔

بریلوی فرقے میں پائے جانے والے افعال

بریلوی مکتبِ فکر کے بعض افراد ایسے اعمال کے مرتکب ہوتے ہیں جو شرعی لحاظ سے شرکیہ افعال کے زمرے میں آتے ہیں، جیسے:

  • استمداد لغیر اللہ (اللہ کے سوا کسی اور سے مدد طلب کرنا)

تاہم، وہ ان اعمال کے لیے مختلف تاویلات اور دلائل پیش کرتے ہیں، جنہیں وہ صحیح سمجھتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ ان اعمال کے باعث فوری طور پر ملت اسلامیہ سے خارج ہو جاتے ہیں۔

شرک کا ارتکاب اور امت سے تعلق

اگرچہ یہ اعمال شرکیہ نوعیت کے ہیں، اور ان کے نتائج سنگین ہو سکتے ہیں، تاہم جب تک کوئی شخص واضح اور قطعی طور پر شرک اکبر پر مصر نہ ہو اور اس کی تبلیغ نہ کرے، تب تک اسے ملت اسلامیہ سے خارج قرار دینا درست نہیں۔

لہٰذا، بریلوی فرقہ، مجموعی طور پر، امتِ مسلمہ ہی کا حصہ ہے — اگرچہ اس کے بعض افکار و اعمال پر شدید علمی و شرعی تنقید موجود ہے، اور ان کی اصلاح ضروری ہے۔

نتیجہ

  • ❀ صرف وہی دین اللہ کے نزدیک قابلِ قبول ہے جو اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی تعلیمات پر مبنی ہو۔
  • ❀ اگر کوئی فرقہ ان تعلیمات پر عمل کرتا ہے تو وہ اللہ کے ہاں مقبول ہے، خواہ اس کا نام کچھ بھی ہو۔
  • ❀ کلمہ گو مسلمان — اگرچہ وہ بعض شرکیہ افعال کے مرتکب ہوں — ملت اسلامیہ سے خارج نہیں ہوتے۔
  • ❀ بریلوی فرقے میں بعض شرکیہ افعال ضرور پائے جاتے ہیں، مگر وہ ان کی اپنی تاویلات رکھتے ہیں، اس لیے انہیں امتِ مسلمہ سے خارج کرنا درست نہیں۔

وبالله التوفيق

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1