بریلوی شبہہ کہ جبریل بیٹا دے سکتے تو اولیاء اللہ کیوں نہیں؟
یہ اقتباس شیخ ابو حذیفہ محمد جاوید سلفی کی کتاب آئینہ توحید و سنت بجواب شرک کیا ہے مع بدعت کی حقیقت سے ماخوذ ہے۔

جبریل علیہ السلام کے اختیار کا غلط مفہوم

بریلوی دلیل:

حفیظ الرحمن قادری صاحب لکھتے ہیں کہ ایک مرتبہ کا ذکر ہے کہ ایک لڑکا میرے ساتھ پڑھا کرتا تھا۔ کافی عرصے کے بعد ملاقات ہوئی تو میں نے اس سے پوچھا کیا وجہ ہے کہ اتنے عرصے کے بعد ملے ہو کہنے لگا حافظ صاحب اصل بات یہ ہے کہ آپ شرک کرتے ہیں جس کی وجہ سے میں آپ سے ملنے سے گریز کرتا ہوں میں نے کہا بھائی شرک کرنا تو ظلم عظیم ہے آپ مجھے بتاؤ کہ میں کہاں شرک کرتا ہوں کہنے لگا تم دربار جاتے ہو تو کہتے ہو:

لے ککڑتے دے پتر

یعنی تم پیروں سے لڑکے مانگتے ہو یہ تو صفت اللہ عزوجل کی ہے اور تم مخلوق سے مانگتے ہو لہذا یہ شرک ہے میں نے اس کا ہاتھ پکڑا اور مسجد میں لے گیا ( قرآن سے شرک کی بو ) سورہ مریم 19 پارہ 16 میں یہ واقعہ درج ہے کہ حضرت مریم علیہا السلام کے حجرے میں جبریل امین علیہ السلام لباس بشری میں حاضر ہوئے حضرت مریم علیہا السلام یہ دیکھ کر فرمانے لگیں میں تجھ سے رحمن کی پناہ چاہتی ہوں تو کیسے یہاں آیا جبریل علیہ السلام فرمانے لگے:
قَالَ إِنَّمَا أَنَا رَسُولُ رَبِّكِ لِأَهَبَ لَكِ غُلَامًا زَكِيًّا سورہ مریم: 19
بولا میں تیرے رب کا بھیجا ہوا ہوں کہ میں تجھے ایک ستھرا بیٹا دوں۔
اس آیت مبارکہ سے صاف پتہ چل رہا ہے کہ جبریل امین علیہ السلام نے بیٹا دیا ہے اگر جبریل امین علیہ السلام بیٹا عطا کر سکتے ہیں تو اللہ کی بارگاہ میں جو مقبول ہیں ان کا مقام کیا ہوگا ؟
کتاب بدعت کیا ہے صفحہ 34

✔ پہلا جواب:

اصل بات یہ ہے کہ جن لوگوں نے شرک کے چور دروازے نکالنے ہوتے ہیں وہ اسی طرح کے حیلے بہانے کرتے ہیں کاش کہ قادری صاحب نے اللہ کے قرآن کو پڑھا ہوتا تو وہ ایسی جہالت کی بات نہ کرتے وہ خالق سے اختیار خالقیت چھین کر مخلوق کو دینے کی ناکام کوشش نہ کرتے جب کہ اس واقعہ میں صاف ظاہر ہے کہ مریم کا بیٹا رب نے دیا جبریل علیہ السلام کا پیغام سنتے ہی حضرت مریم علیہا السلام نے کہا:
قَالَتْ أَنَّى يَكُونُ لِي غُلَامٌ وَلَمْ يَمْسَسْنِي بَشَرٌ وَلَمْ أَكُ بَغِيًّا سورہ مریم: 20
میرے ہاں لڑکا کیسے ہوگا مجھے کسی بشر نے چھوا تک نہیں اور میں بدکار بھی نہیں ہوں۔
قَالَ كَذَلِكِ قَالَ رَبُّكِ هُوَ عَلَيَّ هَيْنٌ سورہ مریم: 21
بات تو اسی طرح ہے لیکن تیرے پروردگار کا ارشاد ہے کہ وہ مجھ پر بہت ہی آسان ہے۔
اگر جبریل علیہ السلام بیٹا دیتے تو یہ نہ کہتے کہ تمہارے رب نے کہا یہ کام میرے لیے آسان ہے۔ نسبت بیٹا دینے کی جبریل علیہ السلام نے رب کی طرف کی یہ نہیں کہا کہ یہ کام میرے لیے آسان ہے کیوں کہ بیٹا اور بیٹی دینا یہ کسی کے اختیار میں نہیں پوری کائنات کا خالق صرف اللہ تعالیٰ ہے۔

✔ دوسرا جواب:

قَالَتْ رَبِّ أَنَّى يَكُونُ لِي وَلَدٌ وَلَمْ يَمْسَسْنِي بَشَرٌ قَالَ كَذَلِكِ اللَّهُ يَخْلُقُ مَا يَشَاءُ إِذَا قَضَى أَمْرًا فَإِنَّمَا يَقُولُ لَهُ كُنْ فَيَكُونُ سورہ آل عمران: 47
مریم نے کہا پروردگار میرے ہاں بچہ کیسے ہوگا کہ کسی بشر نے مجھے ہاتھ تک تو لگایا نہیں فرمایا اللہ اسی طرح جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے جب وہ کوئی کام کرنا چاہتا ہے ارشاد فرما دیتا ہے کہ ہو جا تو ہو جاتا ہے۔
اس سے پہلی آیت مبارکہ پر غور کیا جائے تو مسئلہ اور واضح ہو جاتا ہے۔
إِذْ قَالَتِ الْمَلَائِكَةُ يَا مَرْيَمُ إِنَّ اللَّهَ يُبَشِّرُكِ بِكَلِمَةٍ مِنْهُ اسْمُهُ الْمَسِيحُ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ وَجِيهًا فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَمِنَ الْمُقَرَّبِينَ سورہ آل عمران: 45
جب فرشتوں نے مریم سے کہا اے مریم اللہ تم کو اپنی طرف سے ایک فیض کی بشارت دیتا ہے جس کا نام مسیح ابن مریم ہوگا جو دنیا اور آخرت میں با آبرو اور اللہ کے خاصوں میں سے ہوگا۔
غور فرمائیں کہ مریم علیہا السلام کو بیٹا دینے کی بشارت کون دے رہا ہے رب جبریل علیہ السلام کے ہاتھ دے رہا ہے جس کا نام عیسی ابن مریم علیہ السلام ہوگا عیسی علیہ السلام کا نام رب نے خود رکھ دیا۔ تو قادری صاحب کہتے ہیں کہ بیٹا عیسی علیہ السلام جبریل علیہ السلام نے دیا کتنا بڑا ظلم ہے کہ خالق کو خالق نہ مانا اور مخلوق کو خالق مان لیا۔
بنتی نہیں ہے بات بناوٹ سے بال بھر
کھل جاتی اخیر کو رنگت خصاب کی
قرآن مجید میں دوسرے مقام پر اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
لِّلَّهِ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۚ يَخْلُقُ مَا يَشَاءُ ۚ يَهَبُ لِمَن يَشَاءُ إِنَاثًا وَيَهَبُ لِمَن يَشَاءُ الذُّكُورَ ‎﴿٤٩﴾‏ أَوْ يُزَوِّجُهُمْ ذُكْرَانًا وَإِنَاثًا ۖ وَيَجْعَلُ مَن يَشَاءُ عَقِيمًا ۚ إِنَّهُ عَلِيمٌ قَدِيرٌسورہ الشورى: 49-50
تمام بادشاہت اللہ ہی کی ہے آسمانوں کی بھی اور زمین کی بھی وہ جو چاہتا پیدا کرتا ہے جسے چاہتا ہے بیٹیاں عطا کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے بیٹے عطا کرتا ہے یا ان کو بیٹے اور بیٹیاں دونوں عنایت فرماتا ہے اور جس کو چاہتا ہے بے اولاد رکھتا ہے وہ جاننے والا اور قدرت والا ہے۔
اب مسلمانوں اپنے ضمیر سے پوچھ کر بتاؤ کہ قرآن کے مطابق بیٹے بیٹیاں دینا تو اللہ کا کام ہے تو جبریل علیہ السلام نے کیسے بیٹا دے دیا حالانکہ مریم علیہا السلام کو تو بیٹا رب نے دیا لیکن مولوی صاحب نے قرآن کی مخالفت کر ڈالی جبریل علیہ السلام کو عیسی علیہ السلام کا خالق بنا دیا اور رب کے خالق ہونے کا انکار کر دیا یہ ظلم عظیم ہے اس سے توبہ کریں اور فورا کریں کیوں کہ زندگی …!!
تعصب ہے وہ بری بلا کہ خدا کسی کو نہ دے
دے موت اور یہ بد ادا کسی کو نہ دے
حقیقت یہ ہے کہ حضرت عیسی علیہ السلام کا پیدا کرنا ایک اعجاز تھا یہ پوری انسانی تاریخ کا فقط ایک ہی واقعہ ہے۔ قادری صاحب کہتے ہیں جبریل علیہ السلام بیٹا دیتے ہیں کتنا بڑا دھوکا ہے اس کا مطلب یہ ہوا کہ ایک کنواری لڑکی یہ کہہ سکتی ہے اے جبریل علیہ السلام مجھے بیٹا دے یا کوئی بیوہ عورت کہے مجھے بیٹا دے بلکہ آج کل جتنی بھی ناجائز اولاد پیدا ہو رہی ہے بقول قادری صاحب کے اسے جبریل علیہ السلام کی طرف ہی منسوب کیا جاسکتا ہے اور جب جبریل علیہ السلام بیٹا دے سکتا ہے تو دوسرے مقبولان خدا بھی دے سکتے ہیں۔ گزارش ہے! جو نبی علیہ السلام ہوتا ہے اللہ کو سب بندوں سے زیادہ مقبول ہوتا ہے۔ مگر نبیوں علیہم السلام میں سے کسی نے آج تک دعویٰ نہیں کیا کہ ہم اولاد دیتے ہیں۔ جب انہیں اولاد کی ضرورت پڑی تو انہوں نے اپنے رب سے ہی مانگا جیسا کہ قرآن مجید میں ہے حضرت ابراہیم علیہ السلام دعا فرماتے ہیں۔
رَبِّ هَبْ لِي مِنَ الصَّالِحِينَ سورہ الصافات: 100
اے میرے رب مجھے نیک بیٹا عطا فرما۔
حضرت زکریا علیہ السلام اولاد مانگتے ہوئے فرماتے:
رَبِّ هَبْ لِي مِنْ لَدُنْكَ ذُرِّيَّةً طَيِّبَةً إِنَّكَ سَمِيعُ الدُّعَاءِ سورہ آل عمران: 38
پروردگار مجھے اپنی جناب سے اولاد صالح عطا فرما تو بیشک دعا سننے والا ہے۔
جب دعا قبول ہوئی تو اللہ تعالیٰ نے بیٹا یحیی عطا فرمایا: بالفرض اگر مقبولان خدا انبیاء علیہم السلام اولاد دینے والے ہوتے تو ضرورت کے وقت رب سے اولاد نہ مانگتے مگر ان کا عقیدہ توحید پہاڑوں سے بھی زیادہ مضبوط ہوتا ہے وہ جانتے تھے کہ رب کے علاوہ کوئی بھی اولاد دینے پر قادر نہیں جو قادری صاحب نے عقیدہ پیش کیا یہ قرآن کے خلاف ہونے کی وجہ سے باطل و مردود ہے۔
الجھا ہے پاؤ یار کا زلف دراز میں
لو آپ اپنے دام میں صیاد آگیا

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے