سوال
بریلوی یا دیوبندی کے پیچھے نماز پڑھنے سے نماز ادا ہو جائے گی یا نہیں؟ اور ایسی صورت میں جہاں صرف بریلوی اور دیوبندی ہی موجود ہوں، جبکہ حکم یہ ہے کہ جب اذان کی آواز سنو تو جماعت کے لیے مسجد میں حاضر ہونا ضروری ہے، سوائے کسی شرعی عذر کے؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
◄ اگر دیوبندی پکا موحد ہو اور سنت کے مطابق نماز پڑھنے والے سے بغض و نفرت نہ رکھتا ہو بلکہ اس کے عمل کو بھی صحیح سمجھتا ہو،
تو میرے نزدیک اور دیگر محققین اہلِ حدیث کے نزدیک اس کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے۔
◄ لیکن اگر وہ متعصب ہو اور سنت سے نفرت رکھتا ہو تو اس کے پیچھے نماز نہیں پڑھنی چاہیے۔
بریلویوں کے پیچھے نماز کا حکم
◄ بریلویوں کا عقیدہ ہی درست نہیں کیونکہ وہ شرک میں مبتلا ہیں۔
◄ اس وجہ سے ان کی اقتداء میں نماز پڑھنا قطعی ناجائز ہے۔
◄ ان کی اپنی نماز بھی درست نہیں ہوتی۔
◄ قرآنِ کریم میں مشرکین کے بارے میں فرمایا گیا ہے:
﴿أُو۟لَـٰٓئِكَ حَبِطَتْ أَعْمَـٰلُهُمْ وَفِى ٱلنَّارِ هُمْ خَـٰلِدُونَ ﴿١٧﴾ (التوبة: 17)
یعنی مشرکین کے سب اعمال ضائع ہو گئے اور وہ جہنم میں ہمیشہ رہنے والے ہیں۔
◄ جب ان کے اپنے اعمال ہی مردود اور باطل ہیں تو دوسروں کو ان کی اقتداء سے کیا فائدہ حاصل ہوگا؟
اگر علاقے میں صرف بریلوی ہی موجود ہوں
◄ ایسی جگہ جہاں صرف بریلوی موجود ہوں اور کوئی دوسرا نہ ہو، تو یہ بھی شرعی عذر ہے۔
◄ گویا وہاں کوئی جماعت یا امام موجود ہی نہیں۔
◄ اس صورت میں موحدین کو چاہیے کہ:
✿ اپنی جگہ نماز پڑھیں۔
✿ اگر ممکن ہو تو اپنے ہم خیال موحدین کو جمع کر کے ایک چھوٹی مسجد قائم کریں اور اس میں باجماعت نماز ادا کریں۔
✿ جب تک مسجد تیار نہ ہو، اپنے گھروں یا کسی اور مکان میں نماز کے اوقات پر جمع ہو کر جماعت کے ساتھ نماز ادا کریں۔
◄ لیکن بریلویوں کے پیچھے ہرگز نماز نہیں پڑھنی چاہیے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب