بریلوی امام کے پیچھے نماز پڑھنے کا حکم
ماخوذ: فتاویٰ علمائے حدیث، کتاب الصلاۃ جلد 1، ص 238

سوال

ہمارے محلہ میں نزدیک ترین مسجد کا امام بریلوی ہے۔ کیا اس کے پیچھے نماز پڑھ لینی چاہیے یا علیحدہ نماز پڑھنی چاہیے؟

الجواب

بریلویوں کے بعض عقائد کفریہ شمار ہوتے ہیں۔ اگر یہ امام بھی عام بریلوی عقائد کی پیروی کرتا ہے اور کفریہ عقائد رکھتا ہے، تو اس کے پیچھے نماز پڑھنا جائز نہیں ہے۔ تاہم، اگر یہ امام ان تمام کفریہ عقائد سے پاک ہے اور اسلامی اصولوں کے مطابق نماز پڑھاتا ہے، تو اس کے پیچھے نماز درست ہو سکتی ہے، لیکن اسے عمداً امام نہیں بنانا چاہیے۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
"اجعلوا ائمتکم خیارکم”
(حدیث)
(یعنی اپنے اماموں میں سب سے بہترین کو امام بناؤ۔)

اس لیے بہتر یہی ہے کہ ایسے شخص کو امام بنایا جائے جو دین میں پختہ، عقائد میں درست اور متقی ہو۔

خلاصہ

◄ اگر امام بریلوی کفریہ عقائد رکھتا ہے، تو اس کے پیچھے نماز جائز نہیں۔
◄ اگر وہ کفریہ عقائد سے پاک ہے، تو اس کے پیچھے نماز جائز ہے، لیکن اسے جان بوجھ کر امام نہ بنایا جائے۔

حوالہ جات

محدث دہلی، جلد نمبر 9، شمارہ نمبر 12

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے