ماخوذ: فتاویٰ علمائے حدیث، کتاب الصلاۃ، جلد 1
سوال
کیا بدعقیدہ یا بدعتی شخص کی دعوت ولیمہ یا عقیقے میں شرکت جائز ہے؟
جواب
بدعقیدہ یا بدعتی افراد کی دعوتوں میں شرکت کے حوالے سے شرعی حکم ان کے ساتھ تعلقات کے مقصد اور حالات پر منحصر ہے۔ اس سلسلے میں درج ذیل اصولات کو مدنظر رکھا جائے:
شرعی اصولات
دعوت میں شرکت اصلاح کی نیت سے:
- اگر دعوت میں شرکت کرنے کا مقصد ان افراد کی اصلاح کرنا اور ان کے عقائد کو درست کرنے کی امید ہو، اور اس تعلق کا آپ کے اپنے عقیدے یا عمل پر کوئی منفی اثر نہ ہو، تو ایسی دعوت قبول کرنا جائز ہے۔
- اس صورت میں شرکت کرنے پر نیت کے مطابق اجر و ثواب بھی حاصل ہوگا، بشرطیکہ دعوت میں کوئی خلافِ شریعت امور موجود نہ ہوں۔
دعوت میں شرکت سے اجتناب:
- اگر دعوت میں شرکت سے گمراہی کا خدشہ ہو یا یہ واضح ہو کہ ان افراد پر آپ کے عمل کا کوئی مثبت اثر نہیں پڑے گا، تو بہتر یہی ہے کہ ان دعوتوں میں شرکت نہ کی جائے۔
- اس سے ان کی حوصلہ شکنی ہوگی اور ممکن ہے کہ وہ اپنی بدعقیدگی یا بدعت سے باز آ جائیں۔
شرط:
دعوت میں شرکت کا فیصلہ کرتے وقت اس بات کو یقینی بنائیں کہ:
- دعوت میں کوئی غیر شرعی سرگرمی یا خلافِ دین امور شامل نہ ہوں۔
- آپ کا اپنا ایمان اور عمل کسی فتنے میں مبتلا نہ ہو۔
خلاصہ:
- اصلاح کی نیت ہو اور شریعت کی خلاف ورزی نہ ہو تو شرکت جائز ہے۔
- گمراہی کا اندیشہ ہو تو شرکت سے اجتناب بہتر ہے۔
- حالات اور نیت کے مطابق فیصلہ کریں تاکہ دین پر ثابت قدمی کے ساتھ اصلاح کا عمل جاری رہے۔