بدعت کے نقصانات اور مفاسد
یہ تحریر محترم ابوحمزہ عبدالخالق صدیقی کی کتاب دین اسلام اور بدعت سے ماخوذ ہے۔

بدعت کے نقصانات اور مفاسد

ابتداع واحداث، باعث خسارہ و گھاٹا ہے۔ بلکہ سراسر گھاٹا ہے کہ اس سے فائدہ ہو ہی نہیں سکتا۔ ذیل کی سطور میں بدعت کے نقصانات اور مفاسد کو بیان کیا جاتا ہے۔

بدعتی کی توبہ قبول نہیں ہوتی:

بدعتی آدمی بدعت کو نیکی سمجھ کر رہا ہوتا ہے، لہذا نہ وہ اسے گناہ سمجھ کر تو بہ کرتا ہے، اور نہ ہی اس کی توبہ قبول ہوتی ہے۔ چنانچہ امام سفیان ثوریؒ فرماتے ہیں:

’’شیطان لعین کو گناہوں کی بہ نسبت بدعت زیادہ محبوب ہے کیونکہ گناہوں سے تو تو بہ کر لی جاتی ہے لیکن بدعت سے توبہ نہیں کی جاتی ۔‘‘
شرح السنة از امام بغوی: 216/1 .

اور سیدنا انسؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا:

﴿إن الله حجب التوبة عن صاحب كل بدعة .﴾
المعجم الأوسط للطبراني 62/8، حدیث نمبر : 4713، سلسلة احاديث صحيحه، رقم : 1620 .

’’اللہ تعالیٰ نے ہر بدعتی سے تو بہ کو روک دیا ہے۔‘‘

اور ایک روایت میں یہ لفظ زائد ہیں:

﴿حتى يدع بدعته .﴾
صحیح ترغیب و ترهيب للالبانى الجزء الاول، رقم الحديث: 52 .

’’یہاں تک کہ وہ اپنی بدعت کو چھوڑ دے۔ تب اس کی توبہ قبول ہوتی ہے۔‘‘

❀ شیخ الاسلام ابن تیمیہؒ فرماتے ہیں:

’’البتہ تو بہ اس طور پر ممکن اور واقع ہے کہ اللہ تعالیٰ اسے ہدایت دے کہ اس کی راہنمائی فرمائے یہاں تک کہ حق اس کے لیے آشکارا ہو جائے ۔ جیسا کہ اللہ تعالٰی نے بہت سارے کفار و منافقین اور اہل بدعت و ضلالت کو ہدایت عطا فرمائی ۔‘‘
مجموع فتاوی شیخ الاسلام ابن تیمیه: 9/10 .

بدعت سے گناہ ملتا ہے:

حضرت عمر و بن عوف مزنیؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا:

میں نے رسول الله ﷺ سے سنا، آپ نے ارشاد فرمایا:

’’جس نے میری سنت سے کوئی ایک سنت زندہ کی اور لوگوں نے اس پر عمل کیا تو سنت زندہ کرنے والے کو بھی اتنا ہی ثواب ملے گا، جتنا اس سنت پر عمل کرنے والے تمام لوگوں کو ملے گا جبکہ لوگوں کے اپنے ثواب میں سے کوئی کمی نہیں کی جائے گی۔ اور جس نے بدعت جاری کی اور پھر اس پر لوگوں نے عمل کیا تو بدعت جاری کرنے والے پر ان تمام لوگوں کا گناہ ہوگا، جو اس بدعت پر عمل کریں گے جبکہ بدعت پر عمل کرنے والے لوگوں کے اپنے گناہوں کی سزا سے کوئی چیز کم نہیں ہوگی (یعنی وہ بھی پوری پوری سزا پائیں گے ) ۔‘‘
سنن ابن ماجه، المقدمة، رقم : 209، 210۔ محدث البانی نے اسے ’’صحیح‘‘ قرار دیا ہے۔

❀ مزید اللہ کے رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے:

﴿من سن فى الإسلام سنة سيئة فعمل بها بعده كتب عليه مثل وزر من عمل بها ولا ينقص من أوزارهم شيء .﴾
صحیح مسلم ، کتاب العلم ، رقم: 6800 .

’’جس نے اسلام کے اندر کوئی برا طریقہ ایجاد کیا اس پر خود اس کا گناہ ہوگا اور اس کے بعد اس پر عمل کرنے والے تمام لوگوں کا گناہ بھی ہوگا اس کے بغیر کہ ان کے گناہوں میں کوئی کمی واقع ہو۔‘‘

بدعت باعث لعنت ہے:

❀ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا:

﴿من أحدث فيها حدثا أو أوى فيها محدثا ، فعليه لعنة الله ، والملئكة ، والناس أجمعين ، لا يقبل منه صرف ولا عدل .﴾
صحیح بخاری، کتاب الاعتصام، باب اثم من آوى محدثا ، حدیث نمبر : 3706 ، صحیح مسلم، کتاب الحج، باب فضل المدينة، ودعاء النبي ﷺ فيها بالبركة، حدیث نمبر : 1366 .

’’جس نے مدینہ میں کوئی بدعت ایجاد کی یا کسی بدعتی کو پناہ دی، اس پر اللہ تعالیٰ ، فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہے، اللہ تعالیٰ اس کی کوئی فرض یا نفل عبادت قبول نہ فرمائے گا۔‘‘

سید نا علیؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:

﴿لعن الله من لعن والده، ولعن الله من ذبح لغير الله ، ولعن الله من آوى محدثا ، ولعن الله من غير منار الأرض﴾
صحیح مسلم، کتاب الأشربة، رقم: 5124 .

’’اللہ تعالیٰ نے لعنت کی ہے اس شخص پر جو اپنے والدین پر لعنت کرے جو غیر اللہ کے نام پر جانور ذبح کرے جو بدعتی کو پناہ دے اور جو زمین کی حدیں تبدیل کرے۔‘‘

بدعت کے آنے سے سنت اٹھ جاتی ہے:

❀ حسان بن عطیہ محاربیؒ فرماتے ہیں:

﴿ما ابتدع قوم بدعة فى دينهم إلا نزع من سنتهم مثلها ، ثم لا يعيدها إليهم إلى يوم القيامة .﴾
سنن الدارمی: 45/1 .

’’جب کوئی قوم اپنے دین میں کوئی بدعت ایجاد کرتی ہے تو اللہ تعالیٰ اس جیسی ایک سنت اٹھا لیتا ہے پھر تا قیامت اسے ان تک واپس نہیں لوٹاتا ۔‘‘

نبی کریم ﷺ سے تعلق کا خاتمہ :

اہل بدعت کا رسول اللہ ﷺ سے تعلق ٹوٹ جاتا ہے جو کہ زبردست گھاٹا ہے۔

❀ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا:

﴿من رغب عن سنتي فليس منى .﴾
صحیح بخاری ، کتاب النكاح ، رقم : 5063 .

’’جو شخص میری سنت سے اعراض کرے وہ مجھ سے نہیں۔‘‘

بدعتی حوض کوثر سے دور ہٹا دیا جائے گا:

سید نا سہل بن سعدؓ سے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا:

﴿أنا فرطكم على الحوض، من ورده شرب منه ومن شرب منه لم يظمأ ابدا، ليردن على أقوام أعرفهم ويعرفونني ، ثم يحال بيني وبينهم﴾
صحيح البخارى، كتاب الفتن رقم : 7051 ، صحیح مسلم، کتاب الفضائل باب اثبات حوض نبینا ﷺ و وصفاته : 1793/3 ، حدیث نمبر : 2290 .

’’میں حوض کوثر پر تمھارا پیش رفت ہوں گا، جو بھی آئے گا اس سے نوش کرے گا اور جو بھی اس سے نوش کرے گا اسے پھر کبھی پیاس نہ لگے گی اور میرے پاس کچھ لوگ ایسے آئیں گے جنھیں میں پہچانوں گا اور وہ مجھے پہچانتے ہوں گے، پھر میرے اور ان کے درمیان دیوار حائل کردی جائے گی۔‘‘

اور ایک روایت میں ہے کہ میں کہوں گا:

﴿إِنَّهُمْ مِنِّى﴾

یہ میرے امتی ہیں

تو کہا جائے گا:

﴿إنك لا تدري ما أحدثوا بعدك﴾

آپ نہیں جانتے کہ ان لوگوں نے آپ کے بعد کیا کیا بدعتیں ایجاد کر لی تھیں تو میں کہوں گا:

﴿سحقا سحقا لمن غير بعدي .﴾

’’ایسے لوگوں کو مجھ سے دور ہٹاؤ جنھوں نے میرے بعد میرے دین میں تبدیلیاں کر لی تھیں ۔‘‘
صحيح البخاری، کتاب الرقائق ، باب في حوض النبي ﷺ، حدیث نمبر :6583.

اور سیّد نا عبد اللہ بن عمرؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا:

﴿يا رب أصحابي أصحابي ، فيقال: إنك لا تدري ما أحدثوا بعدك ؟﴾
صحیح البخارى، كتاب الرقائق، باب في حوض النبي ﷺ، حدیث نمبر : 6575، صحيح مسلم، کتاب الفضائل ، باب اثبات حوض نبينا ﷺ و صفاته ، حدیث نمبر :2297.

’’(کہ میں کہوں گا) اے میرے رب! یہ میرے اصحاب ہیں، یہ میرے اصحاب ہیں، تو کہا جائے گا: آپ نہیں جانتے کہ ان لوگوں نے آپ کے بعد کیا کیا بدعتیں ایجاد کر لی تھیں۔‘‘

بدعتی اسلام کو گرانے میں مدد کرتا ہے:

❀ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:

﴿من وقر صاحب بدعة فقد أعان على هدم الإسلام﴾
الشريعة للآجرى ، ص : 962 ، رقم: 2040 .

’’جس نے کسی بدعتی کی عزت و تکریم کی تو اس نے اسلام کو گرانے میں مدد کی۔‘‘

﴿عن الفضيل بن عياضؒ قال إذا رأيت مبتدعا فى طريق فخذ فى طريق آخر ولا يرفع لصاحب بدعة إلى الله عزوجل عمل ، و من آعان صاحب بدعة فقد أعان على هدم الدين﴾
خصائص اهل السنة .

❀ جناب فضیل بن عیاضؒ فرماتے ہیں:

جب تم راستے میں بدعتی کو دیکھو تو راستہ تبدیل کر لو، بدعتی کا کوئی عمل قبول نہیں ہوتا اور جس نے کسی بدعتی کی مدد کی گویا اس نے دین اسلام کو گرانے میں مدد کی ۔

بدعتی کا مقدر گمراہی :

❀ رسول اللہ ﷺ کی حدیث ہے:

﴿وكل بدعة ضلالة .﴾
صحيح مسلم، كتاب الجمعة، رقم : 2008.

’’اور ہر بدعت گمراہی ہے۔‘‘

❀ مشہور تابعی امام ابو قلابہؒ کا قول ہے:

’’بے شک بدعتی لوگ گمراہ ہیں اور میں سمجھتا ہوں کہ وہ دوزخ میں ہی جائیں گے ۔‘‘
سنن الدارمي ، رقم : 101 .

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے