بدعت (حسنہ) کے رد میں حضرت ابن عمرؓ کا طرزِ عمل
مرتب کردہ: توحید ڈاٹ کام

اسلام دینِ کامل ہے، جس میں ایمان، عبادات اور اخلاقیات کے تمام اصول اور طریقے رسول اللہ ﷺ نے واضح فرما دیے ہیں۔ دین میں کمی بیشی یا اپنی طرف سے اضافہ کرنا ناپسندیدہ اور مردود عمل ہے، چاہے وہ بظاہر نیکی ہی کیوں نہ لگے۔ اسی حقیقت کو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اپنے عمل سے واضح کیا۔ سنن ترمذی کی ایک روایت اس مسئلے میں نہایت اہم دلیل ہے۔

حدیث کی دلیل

حدثنا حميد بن مسعدة، حدثنا زياد بن الربيع، حدثنا حضرمي مولى آل الجارود، عن نافع، ان رجلا عطس إلى جنب ابن عمر، فقال: الحمد لله والسلام على رسول الله، قال ابن عمر: وانا اقول الحمد لله والسلام على رسول الله، وليس هكذا علمنا رسول الله صلى الله عليه وسلم علمنا، ان نقول: ” الحمد لله على كل حال "، قال ابو عيسى: هذا حديث غريب، لا نعرفه إلا من حديث زياد بن الربيع.

حضرت نافع رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں:

ایک شخص حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے قریب چھینکا، تو اس نے کہا:

"الحمد لله والسلام على رسول الله”۔

حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا:

"میں بھی یہ الفاظ کہہ سکتا ہوں، لیکن رسول اللہ ﷺ نے ہمیں اس طرح نہیں سکھایا، بلکہ فرمایا:

"الحمد لله على كل حال”

[سنن الترمذي: 2738، وقال الألباني: حسن]

وضاحت

◈ درود و سلام پڑھنا عام حالات میں نیکی اور باعثِ اجر ہے۔

◈ مگر یہاں یہ عمل ایک خاص موقع (چھینک کے بعد شکر کے کلمات) کے ساتھ جوڑ کر کیا گیا، حالانکہ اس موقع کے لیے نبی ﷺ نے مخصوص الفاظ سکھائے ہیں۔

◈ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے واضح کر دیا کہ دینی معاملات میں اپنی طرف سے اضافہ درست نہیں، چاہے وہ چیز بذاتِ خود اچھی ہو۔

◈ یہ طرزِ عمل اس بات کی دلیل ہے کہ شریعت میں مقرر کردہ اذکار اور عبادات کے طریقے اپنی مرضی سے تبدیل یا بڑھائے نہیں جا سکتے۔

بدعت حسنہ کے نظریے کا رد

بریلوی حضرات کے اصول کے مطابق اگر کسی عبادت یا ذکر میں بظاہر اچھی چیز کا اضافہ کیا جائے تو وہ "بدعت حسنہ” کہلاتی ہے۔ اگر یہ اصول درست ہوتا تو حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما اس شخص کو نہ روکتے بلکہ اس اضافے کو سراہتے، کیونکہ درود پڑھنا تو بلاشبہ نیکی ہے۔
لیکن صحابی نے واضح طور پر اس کو رد کر دیا، جو اس بات کی عملی دلیل ہے کہ دین میں بظاہر نیکی لگنے والا اضافہ بھی بدعت ہے اور اسے چھوڑ دینا واجب ہے۔

حاصل کلام

✿ دین مکمل ہے اور اس میں کسی قسم کی اختراع کی اجازت نہیں۔

✿ سنت میں جو الفاظ یا طریقہ مقرر ہے، اسی پر عمل کیا جائے۔

✿ بظاہر نیک لگنے والا اضافہ بھی دین میں بدعت ہے، اور بدعت کو صحابہ کرامؓ نے رد کیا ہے۔

✿ "بدعت حسنہ” کا تصور صحابہ کے طرزِ عمل اور نبی ﷺ کی تعلیمات کے خلاف ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1